بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے طواف میں حجر اسود کا استلام کرنا بھول جائے تو کیا حکم ہے ؟


سوال

میں نے عمرہ کیا، لیکن سعی سے پہلے استلام نہیں کیا، لیکن یاد آنے پر سعی کے چار چکر کے بعد استلام کر لیا، کیا میرا عمرہ ٹھیک ہوگیا؟

جواب

حجر اسو د کا استلام  کرنا  سنت ہے،واجب  نہیں ۔اگر طواف میں سہواً  یہ رہ جائے  تو طواف ادا ہوگیا۔  بعد میں اس کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔

"عن ابن عباس رضي اللّٰه عنهما قال: طاف النبي صلی اللّٰه علیه وسلم بالبیت علی بعیر، کلما أتی الرکن أشار إلیه بشيء کان عنده وکبر". (صحیح البخاري / باب التکبیر عند الرکن رقم: ۱۶۱۳)
"وکلما مر بالحجر فعل ما ذکر من الاستلام". (درمختار)

"وفي الهدایة: وإن لم یستطع الاستلام استقبل وکبر وهلل". (درمختار مع الشامي ۳؍۵۱۱) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں