کیا شکرانہ کے طور پر نفلی عمرہ کیا جا سکتا ہے کسی منت کے لیے؟
سوال سے اگر یہ مقصد ہے کہ کوئی شخص کسی کام کے ہوجانے پر عمرہ کی نذر /منت مانے، تو اس کا حکم یہ کہ عمرہ کی نذر منعقد ہوجاتی ہے، اور اس کو پورا کرنا لازم ہوتا ہے۔
اور اگر مقصد یہ ہے کہ نذر مانے بغیر صرف کسی بھی کام کے شکرانہ کے طور پر نفلی عمرہ کیا جائے تو یہ بھی جائز ہے، البتہ یہ ذمہ میں لازم نہیں ہوگا۔
الفتاوى الهندية (2/ 65):
"ولو جعل عليه حجةً أو عمرةً أو صوماً أو صلاةً أو صدقةً أو ما أشبه ذلك مما هو طاعة إن فعل كذا ففعل لزمه ذلك الذي جعله على نفسه ولم تجب كفارة اليمين فيه في ظاهر الرواية عندنا".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200465
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن