بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کی نذر ماننا


سوال

کیا شکرانہ کے طور پر نفلی عمرہ کیا جا سکتا ہے کسی منت کے لیے؟

جواب

سوال سے اگر یہ مقصد ہے کہ کوئی شخص کسی کام کے ہوجانے پر عمرہ کی نذر /منت مانے، تو اس کا حکم یہ کہ عمرہ کی نذر منعقد ہوجاتی ہے، اور اس کو پورا کرنا لازم ہوتا ہے۔

اور اگر مقصد یہ ہے کہ نذر مانے بغیر صرف کسی بھی کام کے شکرانہ کے طور پر نفلی عمرہ کیا جائے تو  یہ بھی جائز ہے، البتہ یہ ذمہ میں لازم نہیں ہوگا۔

الفتاوى الهندية (2/ 65):
"ولو جعل عليه حجةً أو عمرةً أو صوماً أو صلاةً أو صدقةً أو ما أشبه ذلك مما هو طاعة إن فعل كذا ففعل لزمه ذلك الذي جعله على نفسه ولم تجب كفارة اليمين فيه في ظاهر الرواية عندنا".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200465

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں