بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عصر کے بعد قضا نمازوں کی ادائیگی کا حکم


سوال

کیا عصر کے بعد قضا نماز پڑھ سکتے ہیں؟ اور کیا قضا وتر بھی پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

عصر کے بعد نوافل  (بشمول طواف کی دو رکعت) کی ادائیگی مکروہ ہے، البتہ  قضا نمازیں بشمول وتر کے پڑھنا جائز ہے،جب تک کہ سورج زرد نہ پڑجائے۔البتہ عصر کے بعد قضا نمازیں لوگوں کے سامنے نہ پڑھی جائیں، کیوں کہ نماز کا قضا کرنا معصیت ہے، اور معصیت کااظہارکرنادرست نہیں۔البحرالرائق میں ہے :

" لا بأس أن يصلي في هذين الوقتين الفوائت ومعلوم أن الفائتة لايجوز قضاؤها بعد التغير إلى الغروب". (2/497)

المبسو  ط میں ہے :

"ووقتان آخران ما بعد العصر قبل تغير الشمس وما بعد صلاة الفجر قبل طلوع الشمس فإنه لايصلى فيهما شيء من النوافل؛ لحديث: ابن عباس رضي الله تعالى عنهما قال: شهد عندي رجال مرضيون وأرضاهم عندي عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس وبعد العصر حتى تغرب الشمس. وهذا الحديث يرويه أبوسعيد الخدري ومعاذ ابن عفراء رضوان الله عليهم وجماعة، ولكن يجوز أداء الفريضة في هذين الوقتين وكذلك الصلاة على الجنازة وسجدة التلاوة ، إنما النهي عن التطوعات خاصةً ألا ترى أنه يؤدى فرض الوقت فيهما فكذلك سائر الفرائض". (445) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200432

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں