بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عزت نفس کے لیے جھوٹ بولنا


سوال

کیا عزتِ نفس کی خاطر جھوٹ بول سکتے ہیں؟ جیسے کسی نے ایک کام کرنے کے لیے دیا، لیکن نہیں کرسکا ، پھر اس نے بعد میں اس کے بارے میں پوچھا کہ کام کر لیا تو کہہ دیا جائے کر لیا ہے . حال آں کہ نہیں کرسکا، بس عزت نفس کے لیے جھوٹ بولا. کیا یہ صحیح ہے ؟

جواب

ایسی صورت میں بھی  جھوٹ بولنا ناجائز اور حرام ہے، ان سے عذر کرلیا جائے اور معافی مانگ لی جائے، اس سے عزتِ نفس اور بڑھے گی،  جھوٹ بولنے سے تو  عزت اور گھٹے گی۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم پر سچ کہنا لازم ہے، اس لیے کہ سچ نیکی کی طرف لے جاتاہے، اور بے شک نیکی جنت تک لے جاتی ہے، اور آدمی برابر سچ کہتارہتاہے اور سچ کی تلاش میں رہتاہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ''صدیق'' (سچائی کے خاص مقام پر) لکھ دیا جاتاہے۔ اور خبردار تم جھوٹ سے بچ کر رہو ؛ اس لیے کہ جھوٹ گناہ ونافرمانی کی طرف لے جاتاہے، اور گناہ جہنم تک لے جاتاہے، اور آدمی برابر جھوٹ بولتارہتاہے اور جھوٹ کی تلاش میں رہتاہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ''کذاب'' (بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتاہے۔  (مشکاۃ المصابیح، باب حفظ اللسان والغیبۃ والشتم، الفصل الاول، ص:412۔ ط: قدیمی)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 427)
'' والضابط فيه كما في تبيين المحارم وغيره عن الإحياء: أن كل مقصود محمود يمكن التوصل إليه بالصدق والكذب جميعاً، فالكذب فيه حرام''۔
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201508

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں