بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانا


سوال

عرب ممالک میں مسجد میں قبلے کی طرف پاؤں کرنا اور قرآن شریف نیچے رکھ کر خود کرسی پر بیٹھنا عام ہے، جب کہ ہم احناف بہت ادب کے قائل ہیں جس کو یہاں لوگ بدعت کہتے ہیں۔ اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

فقہاءِ کرام  نے عمداً  قبلہ کی طرف پاؤں  پھیلانے کو مکروہِ تحریمی لکھا ہے، اسی طرح قریب ہی قرآن مجید کے نیچے رکھے ہونے کی صورت میں خود اوپر بیٹھنا بھی بے ادبی میں شمار کیا ہے، اس لیے اگر کوئی قوم اس فعل میں مبتلا ہو تو ان کو  اس سے رجوع کرنا چاہیے اور ایسی عادات کو ترک کرنا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 655):
"(ويكره) تحريماً ....  (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمداً؛ لأنه إساءة أدب قاله منلا ناكير، (أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201203

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں