بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدل کی تعریف بیٹی، شوہر اور سسرال کے ساتھ عدل


سوال

عدل کیاہے؟میں اپنے شوہر،بیٹی اورسسرال والوں کے درمیان عدل کیسے کرسکتی ہوں؟

جواب

عدل کے مشہورمعنی انصاف کے ہیں،یعنی اپنوں اوربیگانوں کے ساتھ انصاف کیاجائے،کسی کے ساتھ دشمنی یاعناد یامحبت یاقرابت کی وجہ سے انصاف کے تقاضے مجروح نہ ہوں،ایک دوسرے معنی اعتدال کے ہیں،یعنی کسی معاملہ میں افراط یاتفریط کاارتکاب نہ کیاجائے،گویاعدل کی بنیاددوچیزوں پرہے:ایک یہ کہ لوگوں کے درمیان حقوق میں توازن اورتناسب قائم ہو،دوسرایہ کہ ہرایک کواس کاحق صحیح طریقہ پردیاجائے۔مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدشفیع رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ''عدل: اس لفظ کے اصلی اور لغوی معنی برابر کرنے ہیں اسی کی مناسبت سے حکام کا لوگوں کے نزاعی مقدمات میں انصاف کے ساتھ فیصلہ عدل کہلاتا ہے قرآن کریم میں اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ اسی معنی کے لئے آیا ہے اور اسی لحاظ سے لفظ عدل افراط تفریط کے درمیان اعتدال کو بھی کہا جاتا ہے اور اسی کی مناسبت سے بعض ائمہ تفسیر نے اس جگہ لفظ عدل کی تفسیر ظاہر وباطن کی برابری سے کی ہے یعنی جو قول یا فعل انسان کے ظاہری اعضاء سے سرزد ہو اور باطن میں بھی اس کا وہی اعتقاد اور حال ہو اور اصل حقیقت یہی ہے کہ یہاں لفظ عدل اپنےعام معنی میں ہے جو ان سب صورتوں کو شامل ہے جو مختلف ائمہ تفسیر سے منقول ہیں ان میں کوئی تضاد یا اختلاف نہیں اور ابن عربی نے فرمایا کہ لفظ عدل کے اصلی معنی برابری کرنے ہیں پھر مختلف نسبتوں سے اس کا مفہوم مختلف ہو جاتا ہے مثلا ایک مفہوم عدل کا یہ ہے کہ انسان اپنے نفس اور اپنے رب کےدرمیان عدل کرے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ کے حق کو اپنےحظ نفس پر اور اس کی رضا جوئی کو اپنی خواہشات پر مقدم جانے اور اس کے احکام کی تعمیل اور اس کی ممنوعات ومحرمات سے مکمل اجتناب کرے۔ دوسرا عدل یہ ہے کہ آدمی خود اپنےنفس کے ساتھ عدل کا معاملہ کرے وہ یہ ہے کہ اپنے نفس کو ایسی تمام چیزوں سے بچائے جس میں اس کی جسمانی یا روحانی ہلاکت ہو اس کی ایسی خواہشات کو پورا نہ کرے جو اس کے لئے انجام کار مضر ہوں اور قناعت وصبر سے کام لے نفس پر بلاوجہ زیادہ بوجھ نہ ڈالے۔ تیسرا عدل اپنے نفس اور تمام مخلوقات کےدرمیان ہے اس کی حقیقت یہ ہے کہ تمام مخلوقات کے ساتھ خیرخواہی اور ہمدردی کا معاملہ کرے اور کسی ادنی اعلیٰ معاملہ میں کسی سے خیانت نہ کرے سب لوگوں کے لئے اپنےنفس سے انصاف کا مطالبہ کرے کسی انسان کو اس کے کسی قول وفعل سے ظاہرا یا باطنا کوئی ایذاء اور تکلیف نہ پہونچے، اسی طرح ایک عدل یہ ہے کہ جب دو فریق اپنے کسی معاملہ کا محاکمہ اس کے پاس لائیں تو فیصلہ میں کسی کی طرف میلان کے بغیر حق کے مطابق فیصلہ کرے اور ایک عدل یہ بھی ہے کہ ہر معاملہ میں افراط وتفریط کی راہوں کو چھوڑ کر میانہ روی اختیار کرے ابو عبداللہ رازی نے یہی معنی اختیار کر کے فرمایا ہے کہ عدل میں عقیدہ کا اعتدال، عمل کا اعتدال، اخلاق کا اعتدال سب شامل ہیں (بحرمحیط)''(معارف القرآن) بیٹی کے ساتھ عدل یہ ہے کہ اس کی عمدہ تربیت کی جائے،اچھی تعلیم دی جائے،اس کے ساتھ اچھاسلوک کیاجائے،بیٹی پربیٹے کوترجیح نہ دی جائے،جب سمجھدارہوجائے تواسے نمازپڑھنے کاحکم دیاجائے،اچھے اخلاق سکھائے جائیں،بے دینی اورمخلوط تعلیم سے بچایاجائے۔ شوہرکے ساتھ عدل یہ ہے کہ اس کے حقوق اداکیے جائیں،جائزامورمیں شوہرکی اطاعت کی جائے،شوہرکی غیرموجودگی میں ا س کے گھرباراورہرامانت کی حفاظت کی جائے،حتی الوسع شوہرکی رضاکاخیال رکھاجائے،شوہرکی اجازت کے بغیرگھرسے باہرنہ نکلاجائے،اورنہ ہی کسی ایسے شخص کوگھرآنے کی اجازت دے جس کاآناشوہرکوناگوارہو،شوہرجوکام کہے اسے خوش دلی سے انجام دیاجائے،اورناشکری سے بچاجائے۔ سسرال والوں کے ساتھ عدل یہ ہے کہ ان کےساتھ حسن سلوک کیاجائے،حتی الامکان ان کی خدمت کی جائے،سسرال والوں کی خدمت بھی حق زوجیت کاایک تقاضہ ہے،ساس اورسسرکااپنے والدین کی مانندادب کیاجائے،سسرال میں کام کاج سے عارمحسوس نہ کی جائے،صبروشکرسے کام لیاجائے،ایک دوسرے کی باتیں ادھرادھرپہنچانے سے احترازیاجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143708200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں