بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت کی ابتداء


سوال

 ایک آدمی شہر میں رہتاہو اور فوت ہوجائے اور اس کو گاؤں میں دفن اورجنازہ کرتے ہیں تو اس کی بیوہ اس کے ساتھ جاسکتی ہے؟ اور وہاں پر 4دن گزار کر واپس شہر آکر عدت میں بیٹھ جائے تو یہ جائز ہے کہ نہیں؟ اس مسئلے اچھی طرح وضاحت کیجیے، اور عدت کب سے شروع ہوتی ہے؟

جواب

جس عورت کے شوہر کا انتقال ہو جائے اس کی عدت چارماہ دس دن ہے، بشرطیکہ حاملہ نہ ہو، اگر حمل سے ہو تو اس کی عدت وضع حمل (یعنی بچے کی ولادت) ہے۔ اور بیوہ کی عدت شوہر کے انتقال ہوتے ہی شروع ہو جاتی ہے، خواہ وہ کہیں بھی ہو۔

بیوہ پر لازم ہے کہ شوہر کے گھر میں ہی رہ کر اپنی عدت مکمل کرے؛ لہٰذا اس  کے لیے میت (شوہر) کے جنازہ اور دفن کے لیے گاؤں جانا شرعا جائز نہیں ہے۔  نیز جس شخص کی جہاں موت واقع ہوئی ہے، دفنانے سے پہلے اس میت کو اس جگہ سے دوسری جگہ(خواہ اس کا گاؤں ہی کیوں نہ ہو) منتقل کرنا مکروہ ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 529):

"عدة الحرة في الوفاة أربعة أشهر وعشرة أيام سواء كانت مدخولاً بها أو لا ... حاضت في هذه المدة أو لم تحض ولم يظهر حبلها، كذا في فتح القدير. هذه العدة لاتجب إلا في نكاح صحيح، كذا في السراج الوهاج. المعتبر عشر ليال وعشرة أيام عند الجمهور، كذا في معراج الدراية".

الفتاوى الهندية (1 / 532):

"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها، كذا في الهداية".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 536):

"(ومعتدة موت تخرج في الجديدين وتبيت) أكثر الليل (في منزلها)؛ لأن نفقتها عليها فتحتاج للخروج، حتى لو كان عندها كفايتها صارت كالمطلقة فلا يحل لها الخروج، فتح".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 510):

"(و) العدة (للموت أربعة أشهر) بالأهلة لو في الغرة كما مر (وعشر) من الأيام بشرط بقاء النكاح صحيحاً إلى الموت (مطلقاً) وطئت أو لا ولو صغيرةً، أو كتابيةً تحت مسلم ولو عبداً فلم يخرج عنها إلا الحامل".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200430

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں