بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدت میں مدرسہ پڑھانے کے لیے نکلنا


سوال

میری بہن کو ایک طلاق ہو گئی ہےتو کیا وہ عدت میں مدرسہ میں پڑھانے جا سکتی ہے؟ جہاں مکمل انتظام معلمہ عورتیں سنبھالتی ہیں ؟ اور اس کی کیا شرائط ہیں؟ براہ کرم تفصیل بتائیے گا !

جواب

عدت کے دوران عورت کو شدیدجانی ومالی نقصان کے اندیشے  یانان ونفقہ کی مجبوری کے بغیر گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔لہذا صورتِ مسئولہ میں عدت کے دوران آپ کی بہن کے لیے مدرسہ پڑھانے کے لیے نکلنا جائز نہیں ہے۔"فتاوی شامی " میں ہے:

''( وتعتدان ) أي معتدة طلاق وموت ( في بيت وجبت فيه ) ولا يخرجان منه ( إلا أن تُخرج أو ينهدم المنزل أو تخاف ) انهدامه أو ( تلف مالها أو لا تجد كراء البيت ) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه''۔(3/536،دارالمعرفہ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200912

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں