شوہر کی رضامندی کے بغیر بیوی عدالت سے خلع لے لے تو کیا حکم ہے؟ نکاح ہوجاتا ہے یا نہیں ؟
خلع دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دیگر مالی معاملات معتبر ہونے کے لیے جانبین ( عاقدین) کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع معتبر ہونے کے لیے بھی زوجین ( میاں بیوی) کی رضامندی ضروری ہوتی ہے ، اگر شوہر کی اجازت اور رضامندی کے بغیر بیوی عدالت سے خلع لے لے اور عدالت اس کے حق میں یک طرفہ خلع کی ڈگری جاری کردے تو شرعاً ایسا خلع معتبر نہیں ہوتا، اس سے نکاح ختم نہیں ہوتا۔
''بدائع الصنائع '' میں ہے:
'' وأما ركنه: فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول''۔ (3 / 145، فصل فی حکم الخلع، ط ؛سعید) ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200642
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن