بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عبقری رسالہ کا حکم


سوال

’’عبقری‘‘  کے نام جو رسالہ آتا ہے کیا وہ مستند ہے؟  اس کے بارے میں کیا فتوی ہے؟

جواب

مذکورہ رسالے کے مندرجات عموماً تین طرح کے ہوتے ہیں:

1- وظائف۔ 2- مجربات۔ 3- دینی مسائل اور راہ نمائی وغیرہ۔

(1) وظائف سےمتعلق یہ حکم ہے کہ جو وظائف درجِ ذیل شرائط کے ساتھ ہوں وہ جائز ہیں: 
(۱)  ان کا معنی  ومفہوم معلوم ہو،  (۲) ان میں  کوئی شرکیہ کلمہ نہ ہو، (۳)  ان کے مؤثر بالذات ہونے   کا اعتقاد نہ ہو ۔

       لہذا    ایسے وظائف جو آیاتِ  قرآنیہ ، ادعیہ ماثورہ یا کلماتِ صحیحہ پر مشتمل ہوں  تو لوگوں کے فائدے کے لیے جائز کاموں کے لیےان کو لکھنا،  استعمال کرنا اور ان سے علاج کرنا شرعاً درست ہے؛ کیوں کہ اس کی حقیقت ایک جائز تدبیر سے زیادہ کچھ نہیں اور جن وظائف  میں کلماتِ  شرکیہ یا  کلماتِ مجہولہ یا نامعلوم قسم کے منترہوں یا الفاظ معلوم اور صحیح ہوں لیکن انہیں مؤثر حقیقی  سمجھا جائے تو ان کا استعمال  شرعاً جائز نہیں ہے۔

(2) مجربات میں اگر کوئی خلافِ شرع بات نہ ہو  تو مجربات کے طور پر ان کے استعمال کی گنجائش ہے، کیوں کہ ان کا تعلق دینی امور سے نہیں ہے، بلکہ  تجربات سے ہے۔ البتہ اگر ان کا تعلق طب/میڈیکل سے ہو تو اس کے ماہرین سے رائے لیے بغیر ان پر عمل بھی مناسب نہیں ہے، ہر عمل ہر ایک کے لیے مفید نہیں ہوتا، مزاجوں اور علاقوں اور موسم کے اعتبار سے علاج میں بھی فرق آتاہے۔ 

(3) دینی اور شرعی بات  کا مستند ہونا ضروری ہوتا ہے،  اس لیے اس میں مستند علماءِ کرام سے پوچھ پوچھ کر اور مستند کتب میں دیکھ کر ہی عمل اور نقل کیا جائے، مذکورہ رسالہ میں بسا اوقات دینی باتیں غیر مستند نقل کی جاتی ہیں، اس لیے ان کی دینی باتیں پڑھنے  اور نقل کرنے سے احتیاط کریں اور اگر کبھی ایسی کوئی بات سامنے آجائے تو مستند علماء سے تصدیق کرکے عمل کریں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200813

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں