بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طوافِ زیارت کرنا بھول گیا اور گھر آگیا اس کا حکم


سوال

ایک شخص حج میں طوافِ زیارت کرنا بھول گیا اور گھر آگیا۔ اب اتنی رقم نہیں کہ دوبارہ جا سکے تو اس کے لیے بیوی سے ملنا کیسا ہے؟  اور کس طرح اس کی بیوی اس کے لیے حلال ہوسکتی ہے؟

جواب

جوشخص طوافِ  زیارت نہیں کر سکا اس طرح کہ ایامِ نحر کے شروع ہو نے کے بعد کوئی طواف نہیں کیا تو اس پر اس کی بیوی حرام رہے گی جب تک طوافِ زیارت ادا نہ کرے،  ہاں البتہ اگر اس نے ایامِ نحر شروع ہونے کے بعد طوافِ صدر کرلیا ہو، یا طوافِ نذر یا نفلی طواف کیا ہو تو یہ طوافِ  زیارت کے قائم مقام ہوجائے گا اور بیوی اس کے لیے حلال ہوجائے گی، البتہ اگر ایامِ نحر (عید کے تیسرے دن کی مغرب) کے بعد طواف کیا تو تاخیر کی وجہ سے دم لازم ہوگا۔

اگرچہ اتنی مالی استطاعت نہیں ہے کہ حج پر جاسکے اس کے باوجود بیوی اس کے لیے حرام رہے گی، زندگی میں جب تک بذاتِ خود طوافِ  زیارت ادا نہ کرے، دیگر خلاصی کی کوئی صورت نہیں ہے۔ 
وفي البدائع الصنائع(۱۸۹/۳):

"ولایکون الحاج محصراً بعد ما وقف بعرفة ویبقی محرماً عن النساء إلی أن یطوف طواف الزیارة".
وفیه أیضاً(ص۸۰):

"فصل في حکم الطواف إذا فات: وأما حکمه إذا فات عن أیام النحر فهو أنه لایسقط بل یجب أن یأتي به لأن سائر الأوقات وقته بخلاف الوقوف بعرفة، وقال بعد سطر: ثم إن کان بمکة یأتي به بإحرامه الأول؛ لأنه قائم إذ التحلل بالطواف ولم یوجد، وعلیه لتأ خیره عن أیام النحر دم عند أبي حنیفة وإن کان رجع إلی أهله فعلیه أن یرجع إلی مکة بإحرامه الأول ولایحتاج إلی إحرام جدید، ومحرم عن النساء إلی أن یعود فیطوف". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200693

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں