بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلبہ کا موبائل توڑنا /ضبط کرنا


سوال

ہمارے  مدرسہ میں قانون یہ ہے کہ اگر کسی طالبِ علم سے موبائل ضبط کیا جائے تو اسے مدرسہ کے للہ فنڈ میں دے دیا جاتاہے یا اس کو توڑ دیا جاتاہے،  ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ صورت یعنی موبائل کو توڑ دینا تعزیرِ مالی میں شامل ہے جو کہ فقہائے حنفیہ کے ہاں جائز نہیں ہے۔اس  کی جگہ طلبہ کی اس بے ضابطگی پر ان کو  مدرسہ سے خارج کیا جاسکتا ہے اور کوئی دوسری سزا بھی دی جاسکتی ہے۔ یا صرف موبائل ضبط کرکے سال کے آخرمیں واپس کردیں۔

  • ولایکون التعزیر بأخذ المال من الجاني في المذهب. (مجمع الأنهر، کتاب الحدود / باب التعزیر ۱؍۶۰۹ بیروت)
  • وفي شرح الآثار: التعزیر بأخذ المال کانت في ابتداء الاسلام ثم نسخ. (البحر الرائق /باب التعزیر41/5 )
  • والحاصل أن المذهب عدم التعزیر بأخذ المال. (شامی / باب التعزیر، مطلب في التعزیر بأخذ المال،ج: ۴، ص: ۶۱)
  • لا یجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعی۔ (شامی / باب التعزیر، مطلب فی التعزیر بأخذ المال،ج: ۴، ص: ۶۱) فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144007200191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں