ہمارے مدرسہ میں قانون یہ ہے کہ اگر کسی طالبِ علم سے موبائل ضبط کیا جائے تو اسے مدرسہ کے للہ فنڈ میں دے دیا جاتاہے یا اس کو توڑ دیا جاتاہے، ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟
مذکورہ صورت یعنی موبائل کو توڑ دینا تعزیرِ مالی میں شامل ہے جو کہ فقہائے حنفیہ کے ہاں جائز نہیں ہے۔اس کی جگہ طلبہ کی اس بے ضابطگی پر ان کو مدرسہ سے خارج کیا جاسکتا ہے اور کوئی دوسری سزا بھی دی جاسکتی ہے۔ یا صرف موبائل ضبط کرکے سال کے آخرمیں واپس کردیں۔
فتوی نمبر : 144007200191
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن