اگر زوجین یا زوجین میں سے کوئی ایک طلبِ علم میں مشغولیت کے سبب حمل روکنا چاہتے ہوں،تو کیا ان کے لیے حمل روکنا جائز ہے؟
طلبِ علم میں مشغولیت کی وجہ سے اگر بچے کی تربیت اور صحیح پرورش نہ کرسکنے کا اندیشہ ہو تو عارضی طور پر مانعِ حمل تدبیر کی جاسکتی ہے۔
لیکن اس وجہ سے مانعِ حمل تدبیر اختیارکرنا درست نہیں ہے کہ مشغولیت کی وجہ سے بچے کے کھانے پینے اور خرچہ کا بندوبست اور انتظام نہیں ہوسکے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200899
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن