بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلبِ علم میں مشغولیت کی وجہ سے مانعِ حمل تدبیر اختیار کرنا


سوال

اگر زوجین یا زوجین میں سے کوئی ایک طلبِ علم میں مشغولیت کے سبب حمل روکنا چاہتے ہوں،تو کیا ان کے لیے حمل روکنا جائز ہے؟ 

جواب

طلبِ علم میں مشغولیت کی وجہ سے اگر بچے کی تربیت اور صحیح پرورش نہ کرسکنے کا اندیشہ ہو تو عارضی طور پر مانعِ حمل تدبیر کی جاسکتی ہے۔

لیکن اس وجہ سے مانعِ حمل تدبیر اختیارکرنا درست نہیں ہے  کہ مشغولیت کی وجہ سے بچے کے کھانے پینے اور خرچہ کا بندوبست اور  انتظام نہیں ہوسکے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200899

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں