بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے وقوع کے لیے بیوی کا سننا ضروری نہیں ہے


سوال

میرے شوہر نے پندرہ دن پہلے مجھے کال کی، وہ اپنے  گھر میں موجود تھے، لیکن یہ نہیں جانتی کے اس کے ساتھ کون کون تھا، کال کرکے تھوڑی دیر بات کی، اور کہا میں divorce( طلاق ) دینا چاہتا ہوں مجبور ہوکر، یہ سنناتھا کہ میرے سے موبائل گرگیا اور کال کٹ گئی، پھر ان سے رابطہ کیا  انہوں نے کہا : ”میرا تم سے کوئی تعلق نہیں ہے“ میرے موبائل میں کال ریکاڈر سے ان کی کال سنی گئی تو اس میں طلاق  ایک لفظ  تھا جو میری فیملی نے سنی ، میں نے نہیں، اور وہ شخص بضد ہے کہ  میں نے تین  لفظ کہے ہیں، جب کہ مجھے نہیں کہے گئے، آیا ایسے مجھے  طلاق شرعاً ہوگئی ہے کہ نہیں؟ اگر ایک دی تو ایک ہوئی یا نہیں؟ اور وہ بضد ہے کہ تین لفظ بولے، جب کہ میرے والدنے جب  پوچھا کہ کیا؟ تو وہ کہہ نہیں رہے ، تو اب شرعاً بتائیں کہ طلاق جو کہ میں نے نہیں سنی اور شخص اپنی فیملی  کے سامنے ان کے سامنے ہی جھوٹ بول رہا ہے کہ دی تو کیا طلاق ہوگئی یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرشوہر  اس بات کا اقرار کررہا ہے کہ  میں نے تین طلاقیں دی ہیں  تو تینوں  طلاقیں واقع ہوکر نکاح ختم ہوگیا ہے۔بیوی کا سننا ضروری نہیں ہے۔  تاہم بہتر یہ ہے کہ شوہر کی گفتگو  بلفظہ نقل کرکے جواب حاصل کیا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201173

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں