بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے مسائل پڑھتے وقت طلاق کے الفاظ کی ادائیگی کا حکم


سوال

میں نے قدوری میں ایک مسئلہ ایسا پڑھا کہ اگرکوئی شخص کہے  کہ "میں جس عورت سے شادی کروں گا اسے طلاق " تو طلاق واقع ہو جاتی ہے . اس مسئلہ پڑھنے کے بعد میرا وسوسہ شروع ہو گیا کہ پڑھنے کی صورت میں مجھ سے تو یہ کلام زبانی ادا ہوگیا ، سو بعد النکاح میری زوجہ بھی مطلقہ ہو جائے  گی ۔ پھر ایک دن میں نے کہا، اے اللہ، میں نے جو کچھ کہا ہے میں اس سے  رجوع کرتا ہوں ، یاتو میں نے اس طرح کہا اے اللہ، جس کسی عورت سے نکاح کرو اسے طلاق یہ جو میں نے کہا اس سے  رجوع کرتا ہوں . (میں نے حقیقت میں نہیں کہا تھا مسئلہ سیکھنے  کی صورت میں جو کلام بولا ہے اس سے  رجوع کرتا ہوں ) مذکورہ دونوں صورتوں میں سے کسی ایک صورت میں بولا ہے ۔ پختہ یقین سے معلوم نہیں کس طرح بولاہے لکن پہلی صورت [ اے اللہ میں نے جو کچھ کہا ہے اس سے  رجوع کرتا ہو ]کی طرف ذہن کچھ مائل  ہے  ۔

 ایک اور سوال یہ ہے کہ ا وپر میں نے  لکھا ہے " اگر کوئی  شخص کہے کہ میں جس کسی عورت سے نکاح کروں  اسے طلاق“ ۔ 

میرا سوال یہ ہے کہ آپ کو سوال لکھنے کے لیے، سب سے پہلے، اس جگہ میں نے لکھا “ اگر میں جس عورت سے نکاح کروں  اسے طلاق ۔ ” اگر کوئی  شخص کہے“ اس کو بھول کر چھوڑ دیا ۔ پھر صحیح کرکے لکھا ۔ کیا ایسے لکھنے سے طلاق معلق ہو جائے گی ۔ براہ کرم فیصلہ کریں ?

جواب

کتاب  سے مسئلہ پڑھنے کی صورت میں  جو طلاق کے الفاظ بولے یا لکھے جاتے ہیں وہ بطورِ حکایت (کسی کی گفتگو نقل کرنا) کے ہوتے ہیں ، ان سے طلاق دینا مقصود نہیں ہوتا اور شرعاً کسی دوسرے  کے طلاق کے الفاظ  نقل کرنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔آپ شک میں مبتلا نہ ہوں۔

 البحر الرائق شرح كنز الدقائق ـ مشكول (9/ 183)
 "لَوْ كَرَّرَ مَسَائِلَ الطَّلَاقِ بِحَضْرَةِ زَوْجَتِهِ، وَيَقُولُ: أَنْتِ طَالِقٌ وَلَا يَنْوِي لَا تَطْلُقُ ، وَفِي مُتَعَلِّمٍ يَكْتُبُ نَاقِلًا مِنْ كِتَابِ رَجُلٍ قَالَ: ثُمَّ يَقِفُ وَيَكْتُبُ : امْرَأَتِي طَالِقٌ، وَكُلَّمَا كَتَبَ قَرَنَ الْكِتَابَةَ بِاللَّفْظِ بِقَصْدِ الْحِكَايَةِ لَا يَقَعُ عَلَيْهِ".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200306

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں