اگرکسی شخص کے دل میں یہ خیال آتاہوکہ اگر میرایہ کام تم نے نہیں کیاتوتمہیں طلاق،لیکن یہ خیال صرف دل میں باربار آتاہو ،تواس کا کیاحکم ہے؟جب کہ وہ شخص اپنی بیوی کو طلاق دینانہیں چاہتا۔
خیال اور وسوسے آنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔لہذا صورت مسئولہ میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔اس قسم کے خیالات کی طرف دھیان ہی نہیں دینا چاہیے۔(فتاویٰ شامی،2/570،ط:سعید)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143811200063
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن