بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد پانچ سالہ بیٹی کی پرورش


سوال

میں اپنی بیوی کو  طلاق دے چکا ہوں اور میری پانچ سال کی بیٹی ہے اور وہ میری بیوی کے پاس ہے،  اور اب میں اپنی بیٹی کو اپنے پاس لینا چاہتا ہوں، اس سلسلے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

میاں بیوی میں علیحدگی کے بعد لڑکیوں کی پرورش کا حق  نو سال تک اس کی والدہ کو حاصل ہے؛  لہذا بچی کی عمر نو سال ہونے تک شرعاً آپ اپنی بیٹی کو مانگنے کا حق نہیں رکھتے، البتہ وہ بخوشی آپ کے حوالہ کردیں تو کرسکتی ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

 "(والحاضنة) أما، أو غيرها (أحق به) أي بالغلام حتى يستغني عن النساء، وقدر بسبع، وبه يفتى؛ لأنه الغالب. ولو اختلفا في سنه، فإن أكل وشرب ولبس واستنجى وحده دفع إليه ولو جبراً وإلا لا، (والأم والجدة) لأم، أو لأب (أحق بها) بالصغيرة (حتى تحيض) أي تبلغ في ظاهر الرواية. ولو اختلفا في حيضها فالقول للأم، بحر بحثاً.

وأقول: ينبغي أن يحكم سنها ويعمل بالغالب. وعند مالك، حتى يحتلم الغلام، وتتزوج الصغيرة ويدخل بها الزوج عيني (وغيرهما أحق بها حتى تشتهى) وقدر بتسع، وبه يفتى".(3/566، باب الحضانة، ط:سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201480

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں