بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد بچوں کی پرورش کون کرے؟


سوال

طلاق کے بعد تین بیٹے ہیں۔دو چار سال کے ہیں اور ایک آٹھ ماہ کا ہے۔ بچے کس کے پاس رہنے چاہییں؟  ماں کے پاس یا باپ کے پاس؟

جواب

سات سال کی عمر تک ماں کے لیے بیٹوں کو اپنی پرورش میں رکھنے کا حق حاصل ہے،  بشرطیکہ ماں نے غیر خاندان میں شادی نہ کی ہو،  اگر غیر خاندان میں شادی کر لی، تو نانی کوحقِ پرورش حاصل ہوگا اگر نانی زندہ ہو۔  اور اگر نانی زندہ نہیں ، تو پھر دادی کوحقِ پرورش حاصل ہوگا، سات سال کی عمر کے بعد باپ کو لینے کا حق حاصل ہو گا۔

الفتاوى الهندية (1/ 541):
"أحق الناس بحضانة الصغير حال قيام النكاح أو بعد الفرقة الأم إلا أن تكون مرتدةً أو فاجرةً غير مأمونة، كذا في الكافي ... وإن لم يكن له أم تستحق الحضانة بأن كانت غير أهل للحضانة أو متزوجةً بغير محرم أو ماتت فأم الأم أولى من كل واحدة ... والأم والجدة أحق بالغلام حتى يستغني، وقدر بسبع سنين، وقال القدوري: حتى يأكل وحده، ويشرب وحده، ويستنجي وحده. وقدره أبو بكر الرازي بتسع سنين، والفتوى على الأول. والأم والجدة أحق بالجارية حتى تحيض. وفي نوادر هشام عن محمد - رحمه الله تعالى -: إذا بلغت حد الشهوة فالأب أحق، وهذا صحيح. هكذا في التبيين... وإذا وجب الانتزاع من النساء أو لم يكن للصبي امرأة من أهله يدفع إلى العصبة فيقدم الأب، ثم أبو الأب، وإن علا".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں