بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے وسوسے میں بغیر اضافت کے صرف ”طا“ یا ”طلاق“ کہنا


سوال

1ـ  میں ایک موسوس شخص ہو ں،  ایک مرتبہ لفظِ طلاق بولا ہے  یا نہیں اس بارے شک آگیا ، تو میں نے شک دور کرنے کے لیے صرف حرف “طا“ تلفظ کیا، اگر یہ لفظ پوری طرح ادا ہوجا ئے ، تب بھی میری بیوی کو دینے کی دل میں بھی کوئی  نیت ہی نہیں  نہ اس کی طرف اضافتِ حقیقی ہے نہ اضافتِ حکمی اس کا حل بتادیں۔

2ـ   میں نے ایک مرتبہ اس لفظ طلاق کو پوری طرح ادا کیا ہے  یا نہیں اس میں شک ہے۔ میرے غالب گمان کے مطابق یہ لفظ پوری طرح ادا نہیں ہوا ہے ۔ صرف ایک حرف جیسے “طا“ ادا ہوا، لیکن یہ ادا کرنا قصداً تھا ۔

جواب

دونوں صورتوں میں طلاق واقع نہیں ہوئی ہے، طلاق کے واقع ہونے کے لیے بیوی کی طرف طلاق کے لفظ کی حقیقی نسبت یا حکمی نسبت ہونا ضروری ہوتا ہے، نیز ان مسائل میں زیادہ شک وشبہ میں مبتلا نہ ہوں، اور نہ ہی اس کی طرف دہیان دیں۔

وسوسوں کے علاج کے لیے یہ اعمال کریں:

(1)  أعُوذُ بِالله (2) اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه کا  ورد کرے۔ (3)  هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم  (4) نیز  رَّبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَاَعُوْذُ بِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ کا کثرت سے ورد بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144004201318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں