" کلما" طلاق کے بارے میں بندہ کو وسوسہ آتا ہے ، کبھی کبھی وسوسہ آنے کے بعد بندہ نے زبان سے کہا " اے اللہ میں نہیں کہتا، اگر کوئی شخص کہے (مثلًا زید) کہ میں جس عورت سے نکاح کروں اسے طلاق " . اب سوال یہ ہے کہ ایسا کہنے سے کیا میرے لیے تجدیدِ نکاح یا نکاح فضولی کی ضرورت ہے ؟
طلاق کے وساوس پر توجہ نہ دیں، جو الفاظ آپ نے کہے، ان سے نہ تجدیدِ نکاح کی ضرورت ہے، نہ نکاحِ فضولی کی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143907200074
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن