میں نے طلاق سے متعلق سوال پوچھنا ہے، میں نے اپنی بیوی کو طلاق کا لیٹر بھیجا ہے جو اس نے وصول کرلیا ہےمیں سعودیہ میں ہوں اور وہ کراچی میں ہے، میں اپنا فیصلہ واپس لینا چاہتا ہوں ، مجھے کسی نے بتایا ہے کہ لیٹر بھیجنے کے 90 دن کے اندر آپ اور وہ بات کریں تو یہ طلاق واپس کرسکتے ہیں، کیا بات درست ہے؟
آپ کے سوال کا درست جواب تو طلاق نامے کے الفاظ دیکھنے کے بعد ہی دیا جاسکتاہے، بہر حال اگر آپ نے اپنے لیٹر میں اپنی بیوی کو تین طلا ق نہیں لکھیں ، بلکہ ایک یا دو طلاق رجعی دی ہیں تو آپ کی بیوی پر ایک یا دو طلاق جتنی آپ نے لکھی ہوں واقع ہوگئی ہیں اور آپ اپنی بیوی کی عدت میں جو کہ حمل نہ ہونے کی صورت میں تین ماہواریاں ہیں، اس میں رجوع کرسکتے ہیں۔لیکن پھر آئندہ آپ کو محض بقیہ ایک یا دو طلاق کا اختیار ہوگا۔اور اگر آپ اس لیٹر میں تین طلاق دے چکے ہیں تو اب وہ آپ کی بیوی نہیں رہی اورنکاح ختم ہوگیا ہے۔
یہ بات کہ نوے دن کے اندر طلاق واپس لی جاسکتی ہے ،اس کا مطلب اگر وہ ہے جو ذکر کیا گیا کہ ایک یا دوطلاق رجعی ہونے کی صورت میں دورانِ عدت رجوع کیا جاسکتا ہےتودرست ہے، اوراگر مطلب یہ ہے کہ سرے سے طلاق ہی شمار نہ ہو تو یہ مطلب درست نہیں۔ آپ کے لیے مناسب یہ ہے کہ طلاق نامہ کسی معتبر عالم دین یا کسی معتبر دارالافتاء میں دکھا کر راہ نمائی حاصل کرلیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908201114
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن