بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق نامے پر مجبوراً بلانیتِ طلاق دستخط کا حکم


سوال

شوہر کے والد نے طلاق نامہ پر زبردستی سائن کروالیے، شوہر کی طلاق کی نیت نہیں تھی اور نہ ہی انہوں نے زبان سے طلاق کے الفاظ کہے،  شوہر نے یہ بات حلفاً بتائی ہے کہ ان کی کوئی مرضی نہیں تھی،  زبردستی کرواۓ ہیں،  براۓ مہربانی راہ نمائی فرمائیں  کہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟ 

جواب

مذکورہ صورت میں  اگر آپ کے شوہر نے واقعتاً مجبور ہوکر طلاق نامے پر دستخط کیے ہیں اور زبان سے طلاق کے الفاظ نہیں کہے تو  صرف دستخط سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔

''وفي البحر: أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق، فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق ؛ لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة، ولا حاجة هنا، كذا في الخانية''. (رد المحتار: ٣/ ٢٣٦، سعيد)فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143905200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں