بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق سے متعلق سوال


سوال

میری بیوی مجھ پر شک کرتی ہے جس کی وجہ سے جھگڑا ہوتا ہے  ہم دونوں کے درمیان، میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میرا کسی سے کوئی تعلق نہیں، جس کی وجہ سے جھگڑا کافی بڑھ جاتا ہے۔ میں نے کافی ٹائم پہلے غصہ میں ایک طلاق دی تھی، کچھ دیر بعد ہم دونوں راضی ہوگئی تھے، مگر مجھے یاد نہیں کہ طلاق میں بیوی کی طرف نسبت تھی یا نہیں، ہم میاں بیوی میں اس بات پر اختلاف بھی ہے، ہوسکتا ہے کہ میں نے یہ الفاظ کہے ہوں کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، پھر دوسری بار بھی ایسا ہوا، پھر تیسری بار بھی۔ ساتھ ہی ہمارے گھر کے بڑے آگئے،  انہوں نے ہماری لڑائی ختم کروا دی، یہ الفاظ صرف بیوی کو ڈرا نے کے لیے استعمال کیے تھے،  کیوں کہ ہم ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں، ہم الگ نہیں ہونا چاہتے، میں نے صرف اس وجہ سے کہا تاکہ وہ بلا وجہ گھر کا سکون برباد نہ کرے، جب بھی لڑائی ہوتی ہے، فوراً  ہم راضی بھی ہوجاتے ہیں، ہم پر جادو کا اثر بھی ہے، جس کا روحانی علاج بھی ہورہا ہے، ہمارے گھر سے ایسی کچھ چیزیں بھی نکلی ہیں، جس سے جادو کا اثر واضح ہے۔ بیوی کہتی ہے کہ طلاق نہیں ہوئی ہے، مجھے بھی یاد نہیں کہ بیوی کی طرف نسبت کی تھی یا نہیں، ہمارے دو بچے دو سال کے ہیں، ہماری راہ نمائی فرمائیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں لڑائی کے دوران اگر آپ نے واقعی اپنی بیوی کو ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘  کہا تھا تو اس صورت میں مختلف اوقات میں تین دفعہ مذکورہ الفاظ کہنے سے تینوں طلاق واقع ہوچکی ہیں، اور آپ کی بیوی آپ پر حرمتِ  مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے، رجوع جائز نہیں، اور تجدیدِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہے، الا یہ کہ عدت گزرنے کے بعد بیوی کہیں اور نکاح کرے اور دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا دوسرا شوہر میاں بیوی کا تعلق قائم ہونے کے بعد از خود بغیر کسی شرط اور دباؤ کے طلاق دے دے اور اس کی عدت بھی گزر جائے تو آپ کے لیے دوبارہ نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنے کی اجازت ہوگی۔

 آپ کا یہ کہنا کہ میں نے مذکورہ الفاظ بیوی کو  گھر کا سکون برباد نہ کرنے کے لیے بیوی کو کہے تھے، اس کا کوئی اعتبار نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں