بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق کا حکم


سوال

میرا دو بار طلاق کا معاملہ ہوا ہے پہلی بار  2015 سے پہلے اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا جس میں میں نے  اپنی ساس کو بلوایا کہ اپنی بیٹی کو سمجھاؤ، لیکن اس وقت لڑائی اور بڑھ گئی  اور میں اپنی بیوی اور ساس کی باتوں کے جواب میں انتہائی غصہ میں طلاق کی نیت کے بغیر  اپنی بیوی کو کہا کہ:  "اپنی ماں کے گھر چلی جاؤ  پھر کچھ دیر کے بعد طلاق دیتا ہوں"۔

دوسرا واقعہ 2015 میں ہوا  جس میں بیگم اور ساس سے لڑائی کے دوران شدید غصہ کی حالت میں میرا ہاتھ اپنی ساس پر اٹھ گیا تھا ،اس وقت میں نے  یہ الفاظ بولے تھے:

دفع ہو جا ، نکل جا،  تیری  بیٹی کو طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق۔

مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں  کتنی طلاق ہوئی ہیں؟

جواب

صورت مسؤلہ میں 2015 میں آپ نے جو الفاظ ادا کیے: "تیری بیٹی کو طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق" ان الفاظ سے آپ کی بیوی پر تین طلاق واقع ہو چکی ہیں اور وہ آپ پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے، رجوع جائز نہیں ہے اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح بھی حرام ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں