میرا دو بار طلاق کا معاملہ ہوا ہے پہلی بار 2015 سے پہلے اپنی بیوی سے جھگڑا ہوا جس میں میں نے اپنی ساس کو بلوایا کہ اپنی بیٹی کو سمجھاؤ، لیکن اس وقت لڑائی اور بڑھ گئی اور میں اپنی بیوی اور ساس کی باتوں کے جواب میں انتہائی غصہ میں طلاق کی نیت کے بغیر اپنی بیوی کو کہا کہ: "اپنی ماں کے گھر چلی جاؤ پھر کچھ دیر کے بعد طلاق دیتا ہوں"۔
دوسرا واقعہ 2015 میں ہوا جس میں بیگم اور ساس سے لڑائی کے دوران شدید غصہ کی حالت میں میرا ہاتھ اپنی ساس پر اٹھ گیا تھا ،اس وقت میں نے یہ الفاظ بولے تھے:
دفع ہو جا ، نکل جا، تیری بیٹی کو طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق۔
مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں کتنی طلاق ہوئی ہیں؟
صورت مسؤلہ میں 2015 میں آپ نے جو الفاظ ادا کیے: "تیری بیٹی کو طلاق دیتا ہوں طلاق طلاق" ان الفاظ سے آپ کی بیوی پر تین طلاق واقع ہو چکی ہیں اور وہ آپ پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے، رجوع جائز نہیں ہے اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح بھی حرام ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143907200152
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن