بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق بائن کے بعد دوران عدت صریح طلاق دینے سے مزید طلاق واقع ہوجاتی ہے


سوال

طلاق فتوی نمبر 144012200171 کے سوال 2 کے مطابق بائن طلاق سے عورت اپنے خاوند کے نکاح میں نہیں رہتی اور دوبارہ بغیر نکاح کے  وہ اپنی بیوی کو ایک دو یا تین دفعہ صاف الفاظ میں طلاق دیتا ہے تو طلاق کس طرح واقع ہوگی جب کہ عورت اس کے نکاح ہی میں نہیں ہے؟

جواب

آپ کے سوال کا جواب محولہ بالا فتوے میں موجود تھا، بہر حال حکم وہی ہے جو مذکورہ فتویٰ میں درج ہے کہ اگر کوئی طلاقِ بائن دینے کے بعد عدت کے دوران صریح الفاظ میں طلاق دے دے تو صریح طلاق پہلی طلاق سے ملحق ہوجائے گی اور شمار کی جائے گی۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ جس عورت سے نکاح کے بعد رخصتی (یا خلوتِ صحیحہ) ہوچکی ہو اسے طلاق دی جائے تو شوہر کے حق کی وجہ سے عدت لازم ہوتی ہے، اور جب تک عدت مکمل نہ گزر جائے اس عورت کا نکاح اس مرد سے بالکلیہ ختم نہیں ہوتا،برقرار رہتاہے، اسی وجہ سے عدت کے دوران مطلقہ کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنا جائز نہیں ہوتا۔

البتہ  اتنا فرق ہوتاہے کہ اگر شوہر نے طلاق کے لیے طلاقِ بائن کے الفاظ استعمال کیے تو ان الفاظ میں شدت کی وجہ سے اسے دورانِ عدت بھی بلاتجدیدِ نکاح رجوع کا حق نہیں ہوتا، لیکن عدت جب تک باقی ہو عورت کسی اور جگہ نکاح نہیں کرسکتی، گویا اس کا نکاح شوہر سے اب تک باقی ہوتاہے، اس دوران اگر شوہر طلاق کے صریح الفاظ استعمال کرلے تو نکاح من وجہ باقی ہونے کی وجہ سے ان کا اثر ظاہر ہوجاتا ہے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الطَّلَاقُ الصَّرِيحُ يَلْحَقُ الطَّلَاقَ الصَّرِيحَ بِأَنْ قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ وَقَعَتْ طَلْقَةٌ، ثُمَّ قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ تَقَعُ أُخْرَى، وَيَلْحَقُ الْبَائِنُ أَيْضًا بِأَنْ قَالَ لَهَا: أَنْتِ بَائِنٌ أَوْ خَالَعَهَا عَلَى مَالٍ، ثُمَّ قَالَ لَهَا: أَنْتِ طَالِقٌ وَقَعَتْ عِنْدَنَا، وَالطَّلَاقُ الْبَائِنُ يَلْحَقُ الطَّلَاقَ الصَّرِيحَ بِأَنْ قَالَ لَهَا: أَنْتِ طَالِقٌ ثُمَّ قَالَ لَهَا: أَنْتِ بَائِنٌ تَقَعُ طَلْقَةٌ أُخْرَى، وَلَايَلْحَقُ الْبَائِنُ الْبَائِنَ". ( ١ / ٣٧٧)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں