بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق اورعدت کا خرچہ


سوال

میرے بھائی کی پسند کی شادی اگست 2017 میں ہوئی ،  میری بھابھی کی کسی اور لڑکے کے ساتھ تعلقات تھے،  میرے بھائی نے کئی بار اس کا پیچھا کرکے اسے رنگے  ہاتھوں پکڑا، اسے سمجھایا لیکن وہ پھر بھی اس سے ملتی تھی ، فون پہ باتیں کرتی تھی،۔ جولائی 2018 میں میرے بھائی نے کورٹ جا کر وکیل کے ذریعے اسٹامپ پیپر پر تین طلاقیں  لکھ کر بھیجا دیں۔ اس کے ایک ماہ بعد ہمیں پتا چلا کہ  بھابھی   حاملہ  (pregnant )ہے اور بچہ تین ماہ کا ہے۔

1۔ سوال یہ ہے کہ کیا میری بھابھی کو طلاق ہو گئی ہے یا نہیں ؟

2۔ اور بھائی پر اب خرچہ وغیرہ کا کیا فرض بنتاہے؟

جواب

 1۔ صورتِ مسئولہ میں  اگر واقعۃً  سائل  کے بقول اس کے  بھائی نے اپنی  بیوی کو اسٹامپ پیپر پر تینوں طلاقیں لکھ کر بھیج دیں تھیں تو اس کی بیوی  پر تینوں  طلاقیں واقع ہو چکی ہیں،نکاح  ختم ہو چکاہے،   دونوں ایک دوسرے  پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ  حرام ہو  چکے ہیں ، اب رجوع جائز نہیں ، حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح نہیں ہو سکتا۔

2۔ نیز بچے کے پیدا ہونے تک  مطلقہ کا اپنے شوہر کے گھر میں رہنا  لازم  ہے، اور  بچے کی پیدائش تک کا سارا  خرچہ شوہر کے ذمہ  لازم ہوگا۔

 

الفتاوى الهندية ، كتاب الطلاق ، الباب الثاني في إيقاع الطلاق ، الفصل السادس في الطلاق بالكتابة ،  (1/ 378) ،  الناشر: دار الفكر:

’’الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدراً ومعنوناً مثل ما يكتب إلى الغائب ... إن كانت مرسومةً يقع الطلاق نوى أو لم ينو‘‘.

الفتاوى الهندية ، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به ، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به ،(1/ 473)   ، الناشر: دار الفكر:

’’إن كان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجاً غيره نكاحاً صحيحاً ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية‘‘.

الفتاوى الهندية (1/ 528):

’’وعدة الحامل أن تضع حملها، كذا في الكافي. سواء كانت حاملاً وقت وجوب العدة أو حبلت بعد الوجوب، كذا في فتاوى قاضي خان. وسواء كانت المرأة حرةً أو مملوكةً، قنةً أو مدبرةً أو مكاتبةً أو أم ولد أو مستسعاةً مسلمةً أو كتابيةً، كذا في البدائع‘‘.

الفتاوى الهندية،  کتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات ، الفصل الثالث في نفقة المعتدة،  (1/ 557)  الناشر: دار الفكر:

’’المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعياً أو بائناً، أو ثلاثاً حاملاً كانت المرأة، أو لم تكن كذا في فتاوى قاضي خان‘‘.

بچے کی ولادت کے بعد اس کا نفقہ بھی آپ کے بھائی کے ذمہ ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200454

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں