آج کل ضرورت کس کو کہیں گے جس کو سامنے رکھ کر مدرسے کے مدرس کی تنخواہ رکھی جائے؟
ایک عام انسان کی بنیادی ضرورت کھانا پینا، لباس وپوشاک، علاج و دوا اور رہائش ہیں، مدرس کا وظیفہ مقرر کرتے ہوئے گردوپیش کو دیکھتے ہوئے یہی امور سامنے رہنے چاہیئں، اب یا تو اتنا وظیفہ طے کیا جائے کہ یہ تمام ضروریات پوری ہوجائیں، ورنہ مدرسہ حسب گنجائش ضروریات کا بندوبست کرے، خواہ وظیفہ کم ہی ہو، عام طور پر کھانے، علاج اور رہائش کا نظم مدرسے کی جانب سے ہوتا ہے اور اس کے عوض تنخواہ میں کٹوتی کر لی جاتی ہے، یہ بھی ایک بہتر صورت ہے، البتہ اس میں یہ پہلو سامنے رہنا ضروری ہے کہ مدارس کا نظم عموما عوام الناس کے دئیے گئے فنڈز پر ہوتا ہے اور اسی سے مدرسے کی تمام ضروریات پوری کی جاتی ہیں، نیز مدرسین کا وظیفہ گویا حقِ احتباس کی مانند ہے، اور اس میں کفاف کا نکتہ مدنظر ہوتا ہے، اور سلف صالحین کے نقوش وآثار پر گامزن رہتے ہوئے اہل مدارس (خواہ اربابِ اہتمام ہوں یا مدرسین) کی اصل نگاہ آخرت کے اجروثواب پر ہی ہونی چاہئیے، ان وظائف کا مقصود محض بنیادی انسانی ضروریات کی انجام دہی ہونا چاہئیے، واللہ اعلم!
فتوی نمبر : 143605200047
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن