بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

صفات خدا کے نام رکھنے کی صورت میں لفظ عبد کا استعمال


سوال

(نام رکھتے ہوئے) کیا اسمائے صفات کے ساتھ عبدکا استعمال لازمی ہے؟ کیا صرف علیم ، فتاح ، حکیم اور خبیر نام رکھے جاسکتے ہیں؟ اسم \\'قاھر\\' کا کیا مطلب ہے؟ کیا اس میں ناراضی کا مفہوم پنہاں ہے؟ کیا اس کا شمار اسمائے حسنی ٰ میں ہوتا ہے؟ کیا عبدالقاھر نام رکھا جاسکتا ہے؟

جواب

۱: اسمائے صفات کے بارے میں احتیاط کا تقاضہ یہی ہے کہ اگر کسی کا نام رکھا جائے تو اس سے پہلے لفظ عبد جس کے معنی بندے کے ہیں کا اضافہ کیا جائے اور اگر نام ایسا ہے کہ صرف باری تعالی کے ساتھ خاص ہے اور بندوں کے لیے اس کا استعمال نہیں ہوتا تو اس کے ساتھ عبد لگانا ضروری ہے۔

۲: اسم قاہر  اسماے حسنی میں سے ہے، اور اس لفظ کے معنی غالب کے ہیں، اس لغوی معنی میں ناراضگی کا معنی نہیں ہے، اور عبد القاہر نام رکھنا درست ہے۔


فتوی نمبر : 143703200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں