بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

صف کے پیچھے اکیلا آدمی نماز پڑھ لے تو اس کا کیا حکم ہے؟  وہ نماز ادا ہو جائے گی یا اعادہ کرنا پڑے گا؟

جواب

اگر کوئی شخص صف سے پیچھے اکیلا نماز پڑھتا ہے جب کہ اگلی صف میں جگہ موجود ہو تو ایسا کرنا مکروہ ہے، البتہ نماز ہو جائے گی اور اگر اگلی صف میں جگہ نہ ہو تو ایسا کرنا مکروہ نہیں ہے، لیکن اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ اگلی صف سے کسی ذی شعور شخص کو  پیچھے کرکے اپنے ساتھ کھڑا کر لے۔ اور اگر اندازا ہو کہ نماز کے دوران اگلی صف سے کسی کو پیچھے کرے گا تو وہ نماز توڑدے گا، یا مسئلے سے ناواقفیت کی وجہ سے جھگڑ پڑے گا تو پچھلی صف میں اکیلے نماز پڑھ سکتاہے۔

مسلمانوں کو چاہیے کہ نماز اور جماعت سے متعلقہ ضروری اور اہم مسائل کا علم حاصل کریں؛ تاکہ سنن و مستحبات کی رعایت رکھتے ہوئے عبادات ادا کرسکیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 107):
"ويكره للمنفرد أن يقوم في خلال صفوف الجماعة فيخالفهم في القيام والقعود وكذا للمقتدي أن يقوم خلف الصفوف وحده إذا وجد فرجة في الصفوف وإن لم يجد فرجة في الصفوف روى محمد بن شجاع وحسن بن زياد عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - أنه لايكره فإن جر أحداً من الصف إلى نفسه وقام معه فذلك أولى. كذا في المحيط وينبغي أن يكون عالماً حتى لاتفسد الصلاة على نفسه. كذا في خزانة الفتاوى".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں