میں نے اپنی بیوی کو طلاق ایک طلاق دی تھی پھر رجوع کرلیا تھا، پھر وہ اپنی والدہ کے گھر چلی گئی تھی میں نے کافی کوشش کی منانے کی لیکن وہ تیار نہیں ہوئی، اس دوران میں نے فون کیا اس نے اٹینڈ نہیں کیا اور کافی فون کے بعد بھی کوئی جواب نہیں دیا ، مجھے کافی غصہ آگیا، میں نے اس کو ماموں کو فون کیا اور ان کو کہا کہ میں آپ کو گواہ بنا کہ دوسری طلاق دے رہا ہوں اور اس کے بعد اگر تین ماہ کے اندر رجوع کرلیتی ہے تو ٹھیک ورنہ گھر خراب ہونے کے ذمہ دار آپ ہونگے، اس کے ماموں سے بات کرنے کے دس منٹ بعد اس کا فون آیا اور پوچھا کہ کیا ہوا، میرا فون سائلنٹ تھا، میں نے کہا کہ اب یہاں کیوں فون کیا ہے جاو اپنے ماموں سے پوچھو، تم آزادی چاہتی تھی نا تو تم آزاد ہو ماموں سے جا کر رجوع کرو۔ میرا مقصد اس بات سے یہ تھا کہ معاملہ میں نے سارا ماموں کو بتادیا ہے ماموں سے ہی پتہ کرلے کہ میں نے دوسری طلاق دے دی ہے اس کے بعد فون کاٹ دیا۔ رہنمائی فرمایئں۔
صورت مسئولہ میں سائل کی بیوی کو مجموعی طور پر دو طلاقیں واقی ہوچکی ہیں ،شوہر کا بیوی کے سوال کََہ کیا ہوا؟کے جواب میں یہ کہنا کہ تم آزادی چاہتی تھی نا تم آزاد ہو،ماموں سے جا کر رجوع کرو، قرینہ ہے اس بات کا اس سے شوہر کا مقصود نئی طلاق کا ایقاع نہیں بلکہ دی ہوئی طلاق کی خبر ہے، جیسا کے شوہر کے بیا ن سے بھی واضح ہے، چونکہ طلاق صریح لفظ سے دی ہے اس لیئے دوران عدت رجوع کی گنجائش ہے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143608200030
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن