بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ کی نذر ماننا / نذر کا مصرف


سوال

میں نے منت کی تھی کے میری ملازمت ہوئی تو جتنی میری ماہانہ آمدنی ہوگی اس کا دو فی صد میں غریبوں ،ضرورت مندوں میں صدقہ کروں گا، اب میں یہ صدقہ کی رقم کن پر خرچ کر سکتا ہوں؟بہن بھائیوں، داماد اگر ضرورت مند /بےروزگار ہوں ان پر خرچ کرسکتا ہوں؟کن رشتہ داروں پر خرچ کرنا جائز نہیں؟آیا اس پر بھی زکات کی  شرائط  ہوں گے؟جو رقم پہلے میں بھائی بہن پر اس منت/صدقہ کی خرچ کرچکا ہوں وہ صحیح  ہے؟

 

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کو اگر ملازمت مل گئی ہے تو یہ نذر منعقد ہوگئی ہے، اور آمدنی کا دو فی صد غریبوں اور ضرورت مندوں پر خرچ کرنا ضروری ہوگا، نذر کا مصرف وہی جو زکات کا مصرف ہے، نذر کی رقم خود نذر ماننے والااور اس کے مال دار رشتہ  دار استعمال نہیں کرسکتے۔ استعمال کرنے کی صورت میں اتنی رقم صدقہ کرنا لازم ہوگی۔ لہذا اگر آپ کے بھائی ، بہن ، دماد مستحق ہیں تو انہیں یہ رقم دے سکتے ہیں ورنہ نہیں۔ جس طرح زکات والدین، اولاد اور میاں بیوی ایک دوسرے کو نہیں دے سکتے اسی طرح نذر کا بھی حکم ہے۔

"مصرف الزكاة والعشر: هو الفقير، وهو من له أدنى شيء". (الدر المختار)

وفي الشامية: "وهو مصرف أيضاً لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة" . (شامي ۲/۳۳۹)

 "ولايأكل الناذر منها؛ فإن أكل تصدق بقيمة ما أكل".  (شامی۔6/ 321)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200533

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں