اس شخص کے متعلق کیا حکم ہے جو یہ کہتا ہے کہ صحاحِ ستہ 100 سال پہلے کی ایجاد کردہ ہے۔ اور کہتا ہے کہ اگر یہ واقعی 1400 سال پرانی ہے تو مجھے اس وقت کے اوراق دکھاؤ اور یہ صحاحِ ستہ بیروت سے چھپتی ہے، ان کی ایجاد ہے نہ کہ 1400 سال سے ہے؟
یہ شخص دینی علوم سے ہی نہیں بلکہ عقل سے بھی بے بہرہ ہے۔ تمام کتابوں کے جدید ایڈیشن چھپتے ہیں، کیااس کا مطلب یہ ہوگا کہ جن قدیم کتابوں کے جدید نسخے موجود ہیں اور قدیم نسخے ناپید ہوگئے، وہ اس دور کی ایجاد ہیں؟ اور کیا اس کا یہ مطلب ہوگا کہ دنیا میں 100 سال قبل یہ کتابیں موجود ہی نہیں تھیں!!!
باقی سنت اور حدیث مبارک کی حجیت پر مستقل کتابیں اور دلائل موجود ہیں، ان کی روشنی میں کتبِ ستہ اور احادیث مبارکہ کی دیگر کتب کا ثبوت اور صحت پایۂ ثبوت کو پہنچ چکاہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143907200118
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن