بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صاحبِ نصاب ہونے سے باپ کا غریب ہونا مانع نہیں


سوال

۱. میں اپنی فیملی یعنی ماں باپ، بھائیوں بہنوں کے ساتھ رہتی ہوں، کھانا پینا رہنے سہنے کا گھر سب کچھ ایک ساتھ ہے. میں کمائے ہوئے روپے بھی گھر میں خرچ کرتی ہوں، لیکن میرے پاس جمع ہوئے چار پانچ لاکھ روپے ہیں جو ماں باپ نہیں جانتے ہیں. ادھر باپ پر بہت قرض ہے جو میرے نصاب سے کئی گنا زیادہ ہےتو اس حالت میں میرے جمع کیےہوئے روپے پر زکاۃ  آئے گی؟

۲. ایک شخص نے مجھ کو زکاۃ کے روپے دیے یا خود میری زکاۃ کے روپے اس طرح خرچ کرتی ہوں   کہ بھائی بہن مدرسہ میں پڑھتے ہیں ان کے کپڑے کتابیں مدرسے کے داخلے چندے وغیرہ کی ضرورت زکاۃ کے روپے سے پوری کرتی ہوں. تو کیا اس طرح خرچ کرنا صحیح ہوتا ہے ؟ ورنہ کوئی صحیح طریقہ بتائیں!

جواب

١)  آپ پر زکاۃ واجب ہے،  والد کے مقروض ہونے سے آپ سےزکاۃ ساقط نہیں ہوگی۔

٢)  اگر آپ کے بھائی بہن مستحقِ زکاۃ ہیں (یعنی  ساڑھے باون تولہ چاندی یا کچھ سونا کچھ چاندی یا کچھ رقم یا ضرورت سے زائد کچھ سامان جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو   ان کی ملکیت میں نہ ہو اور نہ آپ لوگ ہاشمی ہوں) تو ایسی صورت میں زکاۃ  کی رقم سے ان کے اخراجات پورے کرسکتی ہیں، چاہے اپنی زکاۃسے ان کے اخراجات پورے کریں یا کسی اور کی دی ہوئی زکاۃ کی رقم سے کریں، البتہ داخلے کے اخراجات اور چندے وغیرہ میں زکاۃ کی رقم خرچ کرتے وقت زکاۃ کی ادائیگی کے لیے ضروری ہوگا کہ جس بھائی یا بہن کی طرف سے ادائیگی کریں اسے اس رقم کا مالک بنادیں، پھر وہ اپنی طرف سے چندہ یا فیس ادا کردے۔ تاہم اس موقع پر انہیں یہ بتانا ضروری نہیں ہوگا کہ یہ زکاۃ کی رقم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200762

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں