ایک عورت کے پاس 20 تولے سونا ہے، مگر نقدی بالکل نہیں ہے یا بہت کم ہے تو اس کے لیے قربانی کرنے کا کیا حکم ہے؟ اگر واجب ہے تو اس کے لیے وہ سونا بیچے یا ادھار لے کر کرے؟
اگر قربانی واجب ہو اور نقد رقم نہ ہو تو اختیار ہے کہ قرض لے کر قربانی کرے یا زیور/سامان میں سے اتنی مقدار فروخت کرے جس سے قربانی کی جاسکے.
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(وَأَمَّا) (شَرَائِطُ الْوُجُوبِ) : مِنْهَا الْيَسَارُ وَهُوَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبِ صَدَقَةِ الْفِطْرِ دُونَ مَا يَتَعَلَّقُ بِهِ وُجُوبُ الزَّكَاةِ،....(وَأَمَّا) (حُكْمُهَا) : فَالْخُرُوجُ عَنْ عُهْدَةِ الْوَاجِبِ فِي الدُّنْيَا وَالْوُصُولُ إلَى الثَّوَابِ بِفَضْلِ اللَّهِ تَعَالَى فِي الْعُقْبَى، كَذَا فِي الْغِيَاثِيَّةِ". (كِتَابُ الْأُضْحِيَّةِ وَفِيهِ تِسْعَةُ أَبْوَابٍ، الْبَابُ الْأَوَّلُ فِي تَفْسِيرِهَا وَرُكْنِهَا وَصِفَتِهَا وَشَرَائِطِهَا وَحُكْمِهَا وَفِي بَيَانِ مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ وَمَنْ لَا تَجِبُ، ٥ / ٢٩٢)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201221
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن