کیا شیعہ پڑوسی کے ہاں ولیمہ میں جانا اور کھاناکھاناجائز ہے؟
ان لوگوں سے زیادہ اختلاط اپنے عقیدے کے فساد کا سبب بنتا ہے، اس لیے اختلاط سے بچا جائے، نیز جو شیعہ امورِ دینیہ میں سے کسی مسئلہ ضروریہ کا منکر ہو (مثلاً: قرآن مجید میں تحریف یا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی الوہیت یا حضرت جبرئیل کے وحی لانے میں غلطی کا قائل ہو، یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا منکر ہو، یا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی پر بہتان باندھتا ہو وغیرہ ) تو اس کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔
اس لیے اگرولیمہ میں شرکت کی بھی جائے تو گوشت والے کھانے سے احتراز بہتر ہے، تاہم یہ معلوم ہوکہ ذبیحہ سنی کا ہے تو گوشت کھانے میں حرج نہیں۔
"لا شک في تکفیر من قذف السیدة عائشة رضي اللّٰه عنها أو أنکر صحبة الصدیق أو اعتقد لألوهیة في علي أو أن جبرئیل غلط في الوحي أو نحو ذلک من الکفر الصریح المخالف للقرآن". (ردالمحتار، باب المرتد / مطلب مهم: في حکم سب الشیخین ۴؍۲۳۷)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200278
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن