بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شیئرز اور پرائز پانڈ کی خرید و فروخت


سوال

کیا شیئرز کا کاروبار کرنا جائز ہے؟  نیز پرائز بانڈ پر ملنے والی انعامی رقم استعمال کرنا حلال ہے؟

جواب

١) شیئرز کی خرید وفروخت کا حکم:

شیئرزکی خریدوفروخت میں اگر مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھاجاتاہوتوجائزہے، ورنہ نہیں:

1۔ جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو، اور نہ ہی اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

2۔ کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔

3۔ کمپنی کا کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔

4۔ شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔ (مثلاً: شیئرز خریدنے کے بعد وہ مکمل طورپرخریدار کی ملکیت میں  آجائیں، اس کے بعد انہیں آگے فروخت کیا جائے، خریدار کی ملکیت مکمل ہونے اور قبضے سے پہلے شیئرز آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح فرضی خریدوفروخت نہ کی جائے)

5۔ حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔

6۔ شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔

اگر شیئرز کے کاروبار میں ان شرائط کی رعایت رکھی جائے تو  کاروبار جائز ہوگا، ورنہ نہیں۔

٢) پرائز بانڈ  پر ملنے والی انعامی رقم کا حکم:

پرائز بانڈ چوں کہ سود اور جوے  پر مشتمل ہوتا ہے، اس وجہ سے اس کی خرید و فروخت جائز نہیں ہے، اور نہ ہی اس پر ملنے والی انعامی رقم لینا جائز ہے، پس اگر انعامی رقم مل جائے تو بانڈ کی اصل رقم کے علاوہ انعامی رقم ثواب کی نیت کے بغیر مستحقِ زکاۃ کو دینا شرعاً ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201771

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں