بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی میں انگوٹھی پہننے کا حکم


سوال

عورت کو  انگوٹھی کون سی انگلی میں پہننی چاہیے؟  کیا شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی میں انگوٹھی پہننا ناجائز ہے؟  مسلم شریف کی حدیث میں اس سلسلے میں ممانعت موجود ہے؟  کیااس ممانعت میں مرد وعورت دونوں داخل ہیں یاعورت مستثنی ہے؟  مجھے ایک ساتھی نےکہاہے کہ عورت کا ان دو انگلیوں میں انگوٹھی  پہننا شرک ہے. براہِ  کرم قران وحدیث کی روشنی میں حکم واضح فرمادیں.

جواب

رسول اللہ ﷺ کا معمول بائیں ہاتھ  کی چھوٹی انگلی میں انگوٹھی  پہننے کا تھا۔ مسلم شریف اور نسائی  میں روایت ہے کہ حضورِ ا کرم ﷺ نے شہادت والی انگلی اور بیچ والی انگلی میں انگوٹھی  پہننے  سے  منع  فرمایا ہے۔  شارحِ  مسلم امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی شرح میں تحریر کیا ہے کہ ’’مردوں کے  لیے ان دو انگلیوں میں سے کسی ایک انگلی میں انگوٹھی پہننا مکروہِ  تنزیہی ہے، البتہ خواتین  (چوں کہ شرعاً ایک سے زیادہ انگوٹھی استعمال کرسکتی ہیں تو ان) کے  لیے کسی بھی انگلی میں انگوٹھی پہننے کی گنجائش ہے‘‘.

لہٰذا عورت کے لیے کسی بھی انگلی میں انگوٹھی پہننا بلاکراہت جائزہے، اور مرد کے لیے بھی ان دو انگلیوں میں انگوٹھی پہننا مکروہِ تنزیہی ہے، اس کو شرک کہنا غلط ہے ۔ 

شرح النووي على مسلم (14/ 71):
"عن أنس كان خاتم النبى صلى الله عليه و سلم فى هذه وأشار إلى الخنصر من يده اليسرى. [ 2078 ] وفي حديث علي نهاني صلى الله عليه و سلم أن أتختم في أصبعي هذه أو هذه، فأومأ إلى الوسطى والتي تليها. وروى هذا الحديث فى غير مسلم: السبابة والوسطى. وأجمع المسلمون على أن السنة جعل خاتم الرجل في الخنصر. وأما المرأة فإنها تتخذ خواتيم في أصابع. والحكمة في كونه في الخنصر أنه أبعد من الامتهان فيما يتعاطى باليد؛ لكونه طرفاً؛ ولأنه لايشغل اليد عما تتناوله من أشغالها، بخلاف غير الخنصر. ويكره للرجل جعله في الوسطى والتي تليها؛ لهذا الحديث، وهي كراهة تنزيه".

سنن النسائي - بأحكام الألباني (8/ 177):
"قال علي: قال لي رسول الله صلى الله عليه و سلم: يا علي! سل الله الهدى والسداد، ونهاني أن أجعل الخاتم في هذه وهذه وأشار يعني بالسبابة والوسطى". 

 

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (8/ 217):
"وفي الفتاوى: وينبغي أن يلبس الخاتم في خنصره اليسرى دون سائر أصابعه".

رد المحتار (26/ 367):
"ینبغي أَنْ يَكُونَ فِي خِنْصَرِهَا دُونَ سَائِرِ أَصَابِعِهِ وَدُونَ الْيُمْنَى، ذَخِيرَةٌ". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں