بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شک کی وجہ سے نماز دہرانا


سوال

میں الحمدللہ بلوغت سے نماز کا پابند رہا ہوں، میری 29 سال عمر ہوگئی، اب درمیان میں اگر کوئی نماز رہ گئی ہو اور قضا نہیں کی اور مجھے یاد بھی نہیں تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا میں احتیاطاً اندازے سے کچھ نمازیں پڑھ سکتا ہوں؟ نیز جن نمازوں کے بارے میں شک ہو کہ درست ہوئی یا نہیں ان کا احتیاطاً اعادہ کرسکتے ہیں؟

جواب

آپ اس کا اندازہ لگائیں کہ کب آپ کی نماز قضا ہوئی  اور کتنی؟  پھر جو غالب گمان ہو اس کے مطابق ان کی قضا کرلیں۔  نیز جن نمازوں کے بارے میں یہ یقین  ہو کہ کسی غلطی کی وجہ سے وہ نماز غلط ہوئی اور اس غلطی کی وجہ سے اس کا دہرانا بھی شرعاً واجب ہو تو ان نمازوں کو دہرائیں۔ محض شک کی بنیادپر نمازیں دہرانے   کی ضرورت نہیں۔ استغفار کی کثرت اور سنن و نوافل کی ادائیگی کرتے ہیں، فرائض میں جو کوتاہی ہوگی وہ استغفار سے معاف اور نوافل سے پوری کردی جائے گی۔ (کما ورد فی الحدیث) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں