بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہراورایک بیٹی کی موجودگی میں میراث میں بہن بھائی کا حصہ


سوال

کیا مرحومہ کی میراث میں مرحومہ کے بھائی بہن کو بھی حصہ ملے گا جب کہ مرحومہ کے والدین نے تقسیم کے وقت مرحومہ اور ان کے بھائی  بہن کے درمیان تقسیم کردی ہو اور یہ جائیداد مرحومہ کے حصہ میں آئی ہو اور مرحومہ کا شوہر اور ایک بیٹی حیات ہو؟

جواب

کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کی ملکیتی جائیداد اس کا ترکہ ہوتا جو اس کے شرعی ورثہ  میں شرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کو اس کے والدین کی طرف سے ملنے والی جائیداد اور اس کی اپنی ملکیتی جائیداد سب اسی کا ترکہ شمار ہوگا،  سب سے پہلے اگر  مرحومہ پر کوئی قرض ہو تو کل ترکہ میں سے اس کو ادا کرنے کے بعد، اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ میں سے اس کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ مرحومہ کے ورثہ میں تقسیم ہوگا۔

اگر مرحومہ کے والدین حیات نہ ہوں تو ترکہ میں سے ایک چوتھائی (٪25)شوہر کو ملے گا، اور آدھا (٪50) بیٹی کو ملے گا، باقی مرحومہ کے بھائی بہن میں تقسیم ہوگا،(بھائی کو بہن کی بنسبت دگنا دیا جائے گا) یعنی مرحومہ کے بھائی بہن  مرحومہ کے وراث بننے کی وجہ سے حق دار ہوں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200187

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں