بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے بغیر سسرال میں رہنا


سوال

میری ایک بہن ہیں  جو کہ شادی شدہ ہیں، ان کی اولاد ابھی نابالغ ہے. میرے بہنوئی سعودی میں ملازمت کرتے ہیں، وہ ڈیڑھ  دو سال میں اپنے گھر آتے ہیں. اور میری بہن جوائنٹ فیملی میں رہتی ہیں، جہاں ان کے ساتھ ان کی ساس اور ان کے دیور بھابھی رہتے ہیں، میری بہن کے لیے اب ان کے گھر میں کوئی محرم نہیں ہے، میری بہن کے سسر سگے ماما ہوتے تھے جن کا گزشتہ رمضان میں انتقال ہوا، اب ان کے گھر میں میری بہن کے لیے کوئی محرم نہیں رہا. اب میری بہن کے لیے ان کے ساتھ جوائنٹ فیملی میں رہنا کیسا ہے؟

جواب

اس صورت میں اصل ذمہ داری شوہر  کی ہے کہ وہ بیوی کو اپنے ساتھ رکھے یا خود بیوی کے ساتھ رہے،  اس لیے کہ بیوی کی  عزت  کی حفاظت شوہر  کی  ذمہ داری ہے ۔ جب تک شوہر واپس نہیں آتا تو بیوی پر لازم ہے کہ ایسی جگہ رہے جہاں فتنہ کا اندیشہ نہ ہو، یا سسرال ایسا بڑا گھر ہو کہ جہاں پردے میں رہنا ممکن ہو اور دیور سے واسطہ پڑنے کی کوئی صورت نہ ہو۔ اور اگر فتنہ کا اندیشہ ہو  یا خدا نخواستہ خلوت کا موقع آتا ہو تو اس کو چاہیے کہ شوہر سے اجازت لے کرمیکے آجائے۔

 ’’وعن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلی الله علیه وسلم قال : ’’ لایخلون رجل بإمرأة إلا کان ثالثهما الشیطان ‘‘. (مشکاة المصابیح : ۴/۱۹، باب النظرإلی المخطوبة، جامع الترمذي : ۲/۳۹)

"لا طاعة لأحد من المخلوقین کائنًا من کان، ولو أباً أو أماً أو زوجًا في معصیة اللّٰه". (فیض القدیر ۱۲؍۶۴۸۵ مکتبة الباز مکة المکرمة)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200828

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں