بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میکے میں بیٹھی نافرمان بیوی کے نفقہ کا حکم/ بلا وجہ خلع کا مطالبہ کرنے کی صورت میں زیادہ پیسوں کا مطالبہ کرنے کا حکم/ سات سال عمر کے بعد بچے کس کے پاس ہوں گے؟


سوال

1- ایک شخص کی بیوی بلا وجہ میکے میں بیٹھی ہوئی ہے، کیا شوہر پر اس کا نان نفقہ واجب ہوگا؟

2- اگر وہ شوہر سے بلا کسی شرعی عذر کے خلع مانگے تو شوہر اس سے دیے گیے مال سے زیادہ مال کا مطالبہ کر سکتا ہے؛ تاکہ وہ خلع کا مطالبہ نہ کرے؟ 

3- دو بچے لڑکے ہیں، وہ کس کے پاس رہیں گے 7 سال کے بعد؟

جواب

1- بیوی اگر شوہر کی اجازت کے بغیر  بلا وجہ میکے میں بیٹھی ہو وہ ناشزہ ہونے کی وجہ سے نفقہ کی حق دار نہیں، جب تک وہ واپس شوہر کے گھر نہ آجائے یا شوہر اس کو میکے میں رہنے کی اجازت نہ دے دے اس وقت تک شوہر کے ذمہ اس کا نان نفقہ دینا واجب نہیں ہے۔

2- بیوی کا بلا وجہ شوہر سے خلع مانگنا درست نہیں ہے، بلا وجہ خلع مانگنے کی صورت میں اگر شوہر ٹالنے کے لیے بیوی سے خلع کے واسطے مہر کی مقدار سے زیادہ پیسوں کا مطالبہ کرلے؛ تاکہ بیوی  خلع کا مطالبہ چھوڑ دے اور شوہر کا مقصد بحسن و خوبی رشتے کو نبھانا ہو (محض ٹالنا اور تنگ کرنا نہ ہو)  تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن مہر سے زیادہ پیسے لینا اچھا نہیں ہے۔

3- خلع ہوجانے کی صورت میں دونوں بچے سات سال تک تو ماں کی پرورش میں رہیں گے،اور اس دوران والد کے ذمے بچوں کا معتدل خرچہ ہوگا۔ اور سات سال کی عمر پوری ہوجانے کے بعد وہ بچے اپنے والد کے پاس رہیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں