بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کو ناراض کرنا


سوال

میری بیوی ملازمت کرتی ہے اور اس کی بہت مصروفیات ہیں، دو بچے بھی ہیں، بہت تھک جاتی ہے، جب میں اس کو ہم بستری کے لیے بلاتا ہوں تو خوشی سے نہیں آتی، بلکہ کہتی ہے کہ بس نمٹاؤ، اس  کے اس رویہ کی وجہ سے ہم پریشان رہتے ہیں!

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر ملازمت کی شدید مجبوری نہ ہو تو آپ کی اہلیہ کو چاہیے کہ وہ ملازمت ترک کردے جس سے شوہر کی حق تلفی ہوتی ہو۔ اور آپ کو چاہیے کہ آپ اپنی قدرت اور وسعت کے مطابق اہلیہ کا نان ونفقہ ادا کریں؛ تاکہ اسے ملازمت نہ کرنی پڑے، نیز حکمت وتدبیر سے اسے سمجھائیے!

اور اگر شدید مجبوری کی وجہ سے وہ پردے وغیرہ کے شرعی احکام کی رعایت کرتے ہوئے ملازمت کررہی ہے تو بھی اسے چاہیے کہ وہ شوہر کو راضی رکھنے اور حتی الوسع اس کے حقوق کی ادائیگی کی کوشش کرے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلائے، اور عورت انکار کردے  اور شوہر اسی طرح ناراضی  کی حالت میں رات گزارے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔

صحيح البخاري (4/ 116):
"عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح»".

ایک اور حدیث میں ہے کہ اگر بیوی تنور پر (روٹی بنارہی) ہو اور شوہر اس وقت بھی اسے اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے شوہر کی حاجت پوری کرنے کے لیے جانا چاہیے۔

بہرحال اس حوالے سے جانبین سے اعتدال کی بھی ضرورت ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں