بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی کو اپنے پیسوں سے حج کرانے سے فرض حج ادا ہوگا یا نہیں؟


سوال

اگر شوہر اپنے پیسوں سے بیوی کو حج کروائے تو کیا بیوی کا فرض حج ادا ہو جائے گا یا وہ حج نفل کہلائے گا؟

جواب

شوہر اگر بیوی کو اپنے پیسوں سے حج کروائے تو بھی بیوی کا فرض حج ادا ہو جائے گا ، چاہے شوہر بیوی کو خرچے کا مالک بنادے یا اپنے ہاتھ سے سارا خرچہ کرے، دونوں صورتوں میں بیوی کا فرض حج ادا ہو جائے گا بشرطیکہ بیوی نے فرض حج  یا مطلق حج کی نیت کی ہو۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 120)

"بخلاف الفقير؛ لأنه لا يجب الحج عليه في الابتداء، ثم إذا حج بالسؤال من الناس يجوز ذلك عن حجة الإسلام، حتى لو أيسر لا يلزمه حجة أخرى؛ لأن الاستطاعة بملك الزاد، والراحلة، ومنافع البدن شرط الوجوب؛ لأن الحج يقام بالمال، والبدن جميعاً، والعبد لا يملك شيئاً من ذلك فلم يجب عليه ابتداءً، وانتهاءً، والفقير يملك منافع نفسه؛ إذ لا ملك لأحد فيها إلا أنه ليس له ملك الزاد والراحلة، وإنه شرط ابتداء الوجوب، فامتنع الوجوب في الابتداء، فإذا بلغ مكة، وهو يملك منافع بدنه فقد قدر على الحج بالمشي وقليل زاد فوجب عليه الحج، فإذا أدى وقع عن حجة الإسلام".

" کالفقیر إذا حج ثم استغنی، وکذا کل من حج ممن لا یجب علیه الحج، فإنه یقع عن حجة الإسلام".  (غنیة الناسک، کتاب الحج، باب شرائط الحج، قدیم /۹، جدید کراچی۲۴) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں