بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر نافرمان بیوی پر سختی کرسکتا ہے؟


سوال

 اگرکسی کی بیوی شوہر کا کہنا نہیں مانتی خصوصاً نماز کےمعاملے میں تو شوہر کے لیے شرعی حکم کیا ہے؟ کیا شوہر سختی  کر سکتا ہے؟

جواب

ایسی بیوی سخت گناہ گار ہے، شوہر تادیب و تنبیہ کی غرض سے شرعی حدود کا خیال رکھتے ہوئے اس پر سختی کرسکتا ہے، تاہم نماز کے بارے میں اسے زبانی وعظ و نصیحت کرتا رہے،اور اللہ تعالیٰ سے اس کے لیے دعا کرتا رہے، نماز چھوڑنے پر بیوی کو مارنا جائز نہیں ہے۔

أحكام القرآن  للجصاص (5 / 260):
"(فصل) وفي هذه الآية دلالة على أن للزوج أن يضرب امرأته تأديباً لولا ذلك لم يكن أيوب ليحلف عليه ويضربها ولما أمره اللّه تعالى بضربها بعد حلفه والذي ذكره اللّه في القرآن وأباحه من ضرب النساء إذا كانت ناشزاً بقوله: {وَاللَّاتِي تَخافُونَ نُشُوزَهُنَّ- إلى قوله- وَاضْرِبُوهُنَّ}، وقد دلت قصة أيوب على أن له ضربها تأديباً لغير نشوز وقوله تعالى: {الرِّجالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّساءِ} فما روى من القصة فيه يدل على مثل دلالة قصة أيوب؛ لأنه روى أن رجلاً لطم امرأته على عهد رسول اللّه صلّى اللّه عليه وسلّم فأراد أهلها القصاص، فأنزل اللّه: {الرِّجالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّساءِ بِما فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلى بَعْضٍ وَبِما أَنْفَقُوا مِنْ أَمْوالِهِمْ}".

حاشية رد المحتار على الدر المختار  (4 / 77):
" قوله: ( ويلحق بذلك الخ ) أشار إلى أن تعزير الزوج لزوجته ليس خاصاً بالمسائل الأربعة المذكورة في المتون، ولذا قال في الولوالجية: له ضربها على هذه الأربعة وما في معناها وهو صريح الضابط الآتي أيضاً، وكذا ما نقلناه آنفاً عن الفتح من أن له تأديب العبد والزوجة على إساءة الأدب لكن على القول بأنه لايضربها لترك الصلاة يخص الجواز بما لاتقتصر منفعته عليها كما يفيده التعليل الآتي هناك". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201211

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں