بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شلوار پہننے کی سنت


سوال

شلوار ٹخنوں سے اوپر کرنا سنت ہے یا نصف پنڈلی تک کرنا سنت ہے؟ اگر دونوں سنت ہے تو الفاظ کیا ہیں؟ ٹخنوں سے اوپر یا نصف پنڈلی تک؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازار کے متعلق کئی روایات منقول  ہیں، ان سب کا حاصل اور خلاصہ یہ ہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تہبند نصف پنڈلی تک ہوتا تھا اور اسی کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو ترغیب بھی دی، ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تہبند کا اصل مقام تو نصف پنڈلی تک ہے، اگر یہ نہ ہو سکے تو اس سے کچھ نیچے اور اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو ٹخنوں تک، اس سے نیچے کرنا جائز نہیں، چنانچہ حدیث شریف میں ہے:

" حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا أبو الأحوص عن أبي اسحاق عن مسلم بن نذير عن حذيفة بن اليمان قال: «أخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بعضلة ساقي أو ساقه، فقال: هذا موضع الإزار، فإن أبيت فأسفل، فإن أبيت فلا حقّ للازار في الكعبين»".

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی اپنا تہبند نصف پنڈلی تک رکھتے تھے اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ازار اسی طرح ہوتا تھا۔

"حدثنا سويد بن نصر حدثنا عبد الله بن المبارك عن موسى بن عبيدة عن أياس بن سلمة بن الأكوع عن أبيه قال: «كان عثمان بن عفان يأتزر إلى أنصاف ساقيه، وقال: هكذا كانت إزرة صاحبي يعني النبي (صلى الله عليه وسلم)".

لہذا شلوار/تہہ بند  کی اصل سنت  یہ ہی ہے کہ اس کو نصف پنڈلی تک رکھا جائے،  البتہ نصف پنڈلی سے لے کر ٹخنوں سے اوپر تک کی اجازت خود نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے، اس لیے اسے خلافِ سنت نہیں کہا جائے گا، بلکہ اس کا جواز ثابت بالسنۃ کہا جائے گا۔ بہرحال ٹخنوں سے اوپر ہونا ضروری ہے، ورنہ وعید کا مستحق ہوگا۔

الفتاوى الهندية (5/ 333):
"تقصير الثياب سنة، وإسبال الإزار والقميص بدعة، ينبغي أن يكون الإزار فوق الكعبين إلى نصف الساق وهذا في حق الرجال".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200119

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں