بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شعر و شاعری کا حکم / سوشل میڈیا پر غیر محرم سے بات چیت


سوال

1۔شاعری کے متعلق کیا حکم ہے ؟ کس قسم کی شاعری جائز ہے اور ناجائز ؟ کیا کنواروں اور شادی شدہ مرد و عورت کے لیے شاعری سے متعلق کسی قسم کے الگ الگ احکام ہیں؟

 2۔کیاانٹرنیٹ پر فیس بک، ٹویٹر ،انسٹاگرام جیسی سوشل سائٹس پر نامحرم لڑکے لڑکیاں اور مرد و عورت ایک دوسرے کو ایڈ کر سکتے ہیں ؟ ایڈ کرنے کے بعد ایک دوسرے کی پوسٹس ، ٹویٹس، لائکس فیورٹ شئیر کر سکتے ہیں ؟ ایک دوسرے سے ٹائم لائن پر یا وال پر گفتگو کر سکتے ہیں، جسے باقی لوگ بھی دیکھ پڑھ سکتے ہوں ؟

 کیا نامحرم ایک دوسرے کے ساتھ چیٹ کرتے ہوئے سمائلیز ایموٹیکونز کا استعمال کر سکتے ہیں ؟ کیا نامحرم ایک دوسرے سے چیٹ کے دوران ہنسی مزاح، لطیفے، قہقہے ،ٹھٹھا لگا سکتے ہیں ؟

جواب

1۔ وہ اشعار کہنا حرام و ناجائز ہیں جن میں اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول علیہ السلام یا کسی صحابی رضی اللہ عنہ کی شان کے خلاف یا دین کے ضروری اور ثابت شدہ عقائد واحکام کے خلاف بات ہو، یا کسی مسلمان کی مذمت  یا فحاشی کا ذکر ہو، اسی طرح ان اشعار سے بچنا بھی ضروری ہے جس میں کسی کی بڑائی ، جھوٹ ، فخر و مباہات ،کسی کے نسب میں عیب ، کسی زندہ عورت  کے اوصاف بیان کی گئے ہوں ،نیز شراب اور شراب نوشی کی طرف میلان پیدا کرنے والے اشعار کہنا بھی ناجائز ہیں، اسی طرح شعرو شاعری میں اتنا منہمک ہوجانا کہ ذکر اللہ ، عبادت اور قرآن سے غافل ہوجائے یہ بھی ناجائز ہے، تاہم عبادات کی رعایت کرتے ہوئے حکیمانہ اشعار کہنا جن میں اللہ تعالی کی وحدانیت ، اس کا ذکر ، اسلام سے محبت و الفت کا بیان اور دیگر صالح مقاصد ہوں  وہ مرغوب اور محبوب ہیں۔

شعر و شاعری کے متعلق  یہ حکم کنواروں اور شادی شدہ مرد و عورت سب کے لیے  یکساں ہے۔

2۔ سوشل میڈیا پر نامحرم لڑکے لڑکیوں  اور مرد و عورت کا ایک دوسرے کو ایڈ کرنا ، ایک دوسرے کی پوسٹ وغیرہ کو لائک کرنا ، اسے شیئر کرنا اور ایک دوسرے سے ٹائم لائن یا وال پر گفتگو کرنا کئی مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔

اسی طرح  نامحرم کے لیے  ایک دوسرے کے ساتھ چیٹ کرتے ہوئے سمائلیز یا  ایموٹیکونز کا استعمال کرنا، ایک دوسرے سے چیٹ کے دوران ہنسی مزاح، لطیفے، قہقہے ،ٹھٹھا لگا نا بھی ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں