بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرکت کی ایک صورت اور اس کا حکم


سوال

دوآدمیوں نے مشترکہ کھوٹی نکالی ،پیسہ صرف ایک کاہے دوسرے کاصرف عمل ہے ، اور ان دونوں نے یہ طے کیا کہ مثلا چھ فیصد کمیشن ہے ان میں سے چار فیصد کمیشن جس نے پیسے دیئے ہے اس کاہے،باقی دوفیصد کمیشن عامل کاہے ۔ کیا ازروئے شریعت اس طرح کرناصحیح ہے یانہیں ؟

جواب

آپ نے جوصورت لکھی ہےاس سے بظاہریہ معلوم ہوتاہے کہ ایک شخص نے رقم لگاکرکوئی ادارہ قائم کیاہے اورایجنسی کی شکل میں لوگوں کاکام کیاجاتاہے ،اوراس سے حاصل ہونے والے کمیشن کی تقسیم دوتہائی اورایک تہائی رقم پررکھی گئی ہے،شرکت کی مذکورہ صورت درست نہیں ہے،عامل یعنی کام کرنے والے کواس کے عمل اورمحنت کی اجرت ملے گی،اورحاصل ہونے والانفع وہ ایجنسی قائم کرنے والے شخص کوملے گا۔

ہندیہ میں ہے:

لو دفع دابته إلى رجل ليؤاجرها على أن الأجر بينهما كانت الشركة فاسدة ، فإن آجر الدابة كان جميع الأجر لصاحب الدابة وللآخر أجر مثل عمله۔

اگرمقصود اس کے علاوہ ہے توواضح صورت لکھ کردوبارہ دریافت فرمالیں۔


فتوی نمبر : 143701200053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں