بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شرکت میں نفع کا فیصد متعین کرنا جائز ہے


سوال

ہم اپنے کاروبار میں لوگوں کی رقم لگاتے ہیں اور نفع فکس نہیں کرتے، بلکہ فیصد کے اعتبار سے اپنا اندازہ  بتادیتے ہیں کہ اس مہینے اتنا فیصد نفع دیں گے مثلًا:  دو فیصد یا تین فیصد، کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ 

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر فی صد میں نفع بیان کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کاروبار میں جتنا نفع ہوگا اس نفع کا اتنا فی صد رقم کے مالک کا اور اتنا فی صد تاجر کا ہوگا، اس طورپر فیصدی نفع بیان کرکے کاروبار کرنا جائزہے، اور دیانت کا تقاضا یہ ہے کہ جتنا فی صد نفع بیان کیاجائے ادائیگی کے وقت اس میں غلط بیانی سے کام نہ لیا جائے۔

  اور اگر آپ کی مراد فیصدی نفع متعین کرنے سے یہ ہے کہ جتنی رقم انویسٹر نے لگائی ہے اس کا دو یا تین فی صد نفع دیں گے، تو اس صورت میں چوں کہ کاروبار سے پہلے ہی نفع کی رقم متعین ہوجاتی ہے تو ان الفاظ میں فیصدی نفع بتانا اور رقم متعین کرکے نفع بتانا دونوں برابرہیں، یہ صورت جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں