بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعی گواہان کی موجودگی میں نکاح کا ایجاب وقبول


سوال

ایک مرد اور عورت نے دو مسلمان مرد گواہان کے سامنے  ایجاب وقبول کرنے سے پہلے مرد نے حق مہر کے ذکر میں کہا وہ جو کل تھا نا وہ حق مہر مؤجل پانچ ہزار ٹھیک ہے ؟ عورت بولی : ہاں، اس کے بعد مرد نے عورت کو تین دفعہ یہ بولا ؛ پانچ ہزار حق مہر کے بدلےمیں تم نے مجھے اپنے نکاح میں قبول کیا؟ جواب میں عورت نے تین دفعہ یہ جواب دیا: قبول ہے؟  اور اس کے بعد  تین دفعہ مرد نے عورت کو بولا: میں نے تم سے نکاح کیا اور جواب میں عورت نے بولا : قبول ہے۔ تو اس سے نکاح میں کوئی خرابی تو لازم نہیں آتی اور نکاح ہوجائے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شرعی گواہان کی موجودگی میں  مرد وعورت کے مذکورہ جملے  کہنے سے دونوں کا آپس میں نکاح منعقد ہوگیا ہے، دونوں اب  شرعاً میاں بیوی ہیں، اور طے شدہ مہر کی ادائیگی شوہر پر لازم ہے۔ البتہ اسلام میں مجلسِ نکاح اعلانیہ طورپر مسجد میں منعقد کرنا پسندیدہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب دی ہے۔ اور عورت کا اپنے محرم وکیل کے ذریعے نکاح کا ایجاب وقبول کرنا حیاداری کے زیادہ قریب ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں