بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شراکتی معاہدہ میں نقصان برداشت نہ کرنا


سوال

کیا فرماتے علمائے کرام اس بارے میں کہ: میرے ساتھ ایک صاحب نے ایک متعین پلاٹ کی خریداری کی بابت معاہدہ کیا کہ نفع ہوگا تو برابر تقسیم کریں گے اور اگر میں پہلے رقم واپس لوں تو واپس لے سکتا ہوں۔ اب جب کہ پلاٹ الاٹ ہوگیا ہے اور پلاٹ میں نفع کے بجائے نقصان ہو رہا ہے ۔ان صاحب نے کئی بار تنگ کیا، بات گالی گلوچ تک آگئی ۔میں نے آخر کار تنگ آکر کچھ رقم دے دی اور مزید رقم نہیں دے سکتا ۔جب کہ ان کی کل رقم چار لاکھ میں سے ڈیڑھ لاکھ دیے ہیں اور اڑھائی لاکھ رہتا ہے۔ وہ پوری رقم پلاٹ میں من و عن لگائی ہوئی ہے۔ جس کا میں نے حلفیہ بیان دیا ہوا ہے۔ اب اس شخص کوکل رقم ادا کرنے سے میں گناہ گار تو نہیں ہوں گا؟ کیوں کہ مجھے اس وقت لگ بھگ دو لاکھ کا نقصان ہو رہا ہے اور وہ اپنی پوری رقم لینے کی ضد پر ہے۔ مہربانی فرما کر اس میں بندہ کی راہ نمائی کریں تاکہ گناہ سے بچا جا سکے۔

جواب

آپ نے معاہدے کی تفصیل نہیں لکھی کہ کس بنیاد پر معاہدہ ہوا تھا؟ تاہم اگر نفع ونقصان دونوں میں شراکت کی بنیاد پر معاہدہ ہواتھا تواب دونوں شریک اپنے سرمائے کے تناسب سے نقصان برداشت کریں گے۔اس لیےایک فریق کا اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کرناجائز نہیں ہے۔البتہ اگر سائل اپنی مرضی سے دوسرے شریک کواس کی رقم واپس کرکے نقصان خود برداشت کرتاہے تو درست ہے اورسائل گناہ گارنہیں ہوگا ، مگردوسرا شریک معاہدہ کی خلاف ورزی اورناحق اپنی رقم وصول کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143812200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں